اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
مرچیں لگنا، مرچیں سی لگ جانا کسی بات پر خفا ہونا اور بات بھی وہ جس میں اس کی اپنی کوئی کمزوری چھُپی ہوئی ہو وہ سامنے آ جائے تو اس کو مرچیں لگنا کہتے ہیں کہ میری بات سے اس کے کیسے مرچیں لگیں یہ سماج کا ایک تبصرہ ہے کہ سچی بات کوئی سننا نہیں چاہتا۔مَرد کی صورت نہ دیکھنا جو عورت یا لڑکی انتہائی پاکیزہ کردار ہوتی ہے اس کے لئے کہا جاتا ہے کہ اس نے مرد کی صورت بھی نہیں دیکھی یہاں مرد سے مراد وہ شخص ہے جس سے جنس و جذبہ کا کوئی تعلق ہو ورنہ مرد تو ماں باپ بھی ہوتے ہیں ۔مُردوں کی ہڈیاں اکھیڑنا یا گڑے مردے اکھیڑنا مرنے والوں سے متعلق ہمارا جو تہذیبی رو یہ رہا ہے اس میں انہیں دعا درود سے یا د کرنا بھی ہے اور بعض ایسے محاورے بھی مردوں سے متعلق ہیں جو ہمارے سماجی رویوں کی نشاندہی کرتے ہیں مثلاً ایسی باتوں کو یاد کرنا جن میں بُرائی کے پہلو موجود ہوں گڑھے مُردے اکھاڑنا کہا جاتا ہے۔ اِس لئے کہ ہم اپنی معاشرتی کمزوریوں کا کوئی علاج تلاش نہیں کر پاتے اسی لئے یہ سوچتے ہیں کہ اُن باتوں کو بھُلا دیا جائے اور اُن پر خاک ڈال دی جائے اور اگر اُن کا کوئی ذکر کرتا ہے تو یہ کہا جاتا ہے کہ وہ گڑے مُردے اکھیڑتا ہے یا مُردوں کی ہڈیاں اکھیڑتا ہے مقصد یہ ہوتا ہے کہ خوامخواہ کی باتیں نہ کی جائیں یا پھر تکلیف دینے والی باتوں کو یاد نہ کیا جائے۔ ان محاورات سے ہماری سماجی زندگی کا عمل اور ردِ عمل دونوں سامنے آتے ہیں ۔مُردے کا مال ہمارے سماجی عمل کا ایک بہت ہی گھِناونا عمل یہ ہے کہ ہم مُردے کا مال کو اُس کی زمین و جائداد کو کسی نہ کسی بہانہ لوٹ لیتے ہیں اور جو قوم فریب و دغا دھوکہ یا زبردستی کر کے زندوں کو اُن کے مال سے محروم کر دیتے ہیں تو مُردوں کے ساتھ ہمارا سلوک کیا ہو گا اسی لئے لوگ یتیموں کا مال کھا جاتے ہیں بیوہ کا حق چھین لیتے ہیں یہی مُردے کا مال کہلاتا ہے اور جب کوئی آدمی"دیکھتی