اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کلمہ کا شریک مسلمان آپس میں کہتے ہیں کہ ہم کلمہ کے شریک بھائی ہیں یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی کو دُودھ شریک بھائی یا بہن قرار دیا جاتا ہے اور چیزوں کی شرکت کلچر کے اعتبار سے بڑے معنی نہیں رکھتی کلمہ گو ہونا کلمہ پڑھنا ہے جس کے ایک معنی تو یہ ہیں کہ وہ بہت تعریف کرتا ہے اور دوسرے یہ ہیں کہ وہ مسلمان ہے اور کلمہ پر یقین رکھتا ہے۔ کلمہ کی انگلی داہنے ہاتھ کی پہلی انگلی کو انگشت شہادت کہتے ہیں اور اس کا ترجمہ کلمہ کی انگلی بھی کہا ہے مسلمان نماز پڑھتے وقت جب حضورؐ کا نام آتا ہے تو شہادت کی انگلی اٹھاتے ہیں ایسا بھی ہوتا ہے کہ نماز میں کلمہ کو دہرایا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی مالک و مختار نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اُس کے رسولؐ ہیں یہ اس وقت شہادت کی انگلی اوپر اٹھائی جاتی ہے جواس گواہی کا نشان بن جاتی ہے۔ یہی کلمہ کی انگلی بھی ہے۔کلنک لگنا، کلنگ کا ٹیکا لگانا یہاں کل کے معنی ہیں کالا اور انک کے معنی ہیں نشان"کالا نشان"چہرہ پر لگانا بدنامی اور رُسوائی کا اشتہار لگا دینا ہے کلنک کا ٹیکا لگانا یا لگنا بھی اسی معنی میں آتا ہے۔ ہمارے محاوروں میں جو سماجی رو یہ اور رسمیں موجود رہی ہیں کلنک کا ٹیکا انہی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ دل میں بے عزتی ہے آبروئی یا رسوائی کا کوئی پہلو موجود ہوتا ہے۔کُلھیا میں گڑ پھوڑنا اصل میں ہمارے سماج کی شاعری ہے جو محاورے میں کسی نہ کسی صورت میں سامنے آتی ہے جیسے ہتھیلی پر سرسوں جمانا، ناممکن سی بات ہوتی ہے اسی طرح"کلیا میں گڑ پھوڑنا" بھی کوئی ایسی بات کرنا یا اس کی طرف اشارہ ہے۔