اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
عالم میں کسی کا خون کر دیتا ہے تو اس پر جنون کی سی ایک کیفیت طاری ہو جاتی ہے تو خون سوار کہتے ہیں ۔ خون پسینہ ایک کرنا انتہائی کوشش کرنے کو کہتے ہیں کہ اس مہم کو سر کرنے یا اس کام کو انجام دینے کے لئے اس نے خون پسینہ ایک کر دیا۔ خون سے خون اور خون کا پانی کر دینا بھی اسی معنی میں آتا ہے۔ "خون جگر پینا" بھی خلوصِ خاطر کے ساتھ کسی بات کو نبھانا ہے مثلاً عشق کرنے کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس میں لخت جگر کھانا اور خون دل پینا پڑتا ہے۔ اس سے ہم اندازہ کر سکتے ہیں کہ ہم محاوروں کے ذریعہ کس طرح اپنے احساسات جذبات، سماجی رویوں ، محبتوں اور نفرتوں کا اظہار کرتے ہیں اور ہمارے جذبات کی نرمی و گرمی کس طرح ہمارے اظہار میں شریک رہتی ہے۔خیالی پلاؤ پکانا پلاؤ ہمارے یہاں چاول، گوشت، یا گوشت کی یخنی سے تیار کیا ہوا ایک خاص کھانا ہوتا ہے۔ اسی لئے پلاؤ کھانا بھی ایک محاورہ بن گیا ہے۔ اکبر الہ آبادی کا شعر ہے۔ بتائیں ہم تمہیں مرنے کے بعد کیا ہو گاپلاؤ کھائیں گے احباب فاتحہ ہو گا یہاں پلاؤ کھانے کے محاوراتی معنی لئے گئے ہیں یعنی لوگ مرنے والے کا غم نہیں مناتے بلکہ پلاؤ پکاتے اور کھاتے ہیں ۔ خیالی پلاؤ دوسری بات ہے یعنی اپنے طور پر سوچنا کہ یوں نہیں تویوں ہو جائے گا ہم یہ کر دیں گے وہ کر لیں گے یہ سب خیالی پلاؤ ہے۔ جس کو انگریزی میں Wosjfi; tjomlomgکہتے ہیں ۔ یہ انسان کی عجیب سی حالت ہوتی ہے اور اس کی اچھی بری نفسیات اس میں شریک ہوتی ہے۔ انہیں معنی میں یہ فرد کا یا پھر سوسائیٹی کا ایک معاشرتی رو یہ ہوتا ہے۔ جو لوگ صحیح وقت پر قدم نہیں اٹھاتے وہ صحیح فیصلہ نہیں کر پاتے وہی زیادہ تر خیالی پلاؤ پکاتے رہتے ہیں ۔