اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
لفافہ کھُل جانا خطوں کو لفافہ میں بند کر کے بھیجا جاتا ہے خاص خاص طرح کے دعوت نامہ یا پیغامات بھی لفافوں میں بند کئے جاتے ہیں اب وہ بات چھپی ہوئی بات ہو جاتی ہے اور لفافہ کھل جانا بھید کا ظاہر ہو جانا ہے کچھ تفصیلات کا معلوم ہو جانا وغیرہ۔لقمان کو حکمت سِکھانا لقمان ہمارے ہاں ایک علامتی کردار ہے اور عقل و حکمت کے لحاظ سے لقمان کی شخصیت ایک پیغمبرانہ کردار رکھتی ہے جس کا ذکر قدیم لٹریچر میں بھی آتا ہے اُردو میں لقمان کا ذکر بھی انتہائی درجے پر پہنچنے ہوئے صاحبِ علم و حکمت ہی کے شخص کی حیثیت سے آتا ہے لیکن جس طرح کہتے ہیں کہ اُلٹی گنگا پہاڑ کو جو ناممکن بات ہے اسی طرح لقمان کو حکمت سکھانا بھی ایک ایسی ہی صورت ہے۔ سماج کی طرف سے بعض لوگوں کے عقل پر طنز ہے کہ وہ تو اپنے آپ کو اتنا عقل مند سمجھتے ہیں کہ لقمان کو بھی حکمت سکھلا دیں ۔ یہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ بہت سے کردار غیر قوموں اور غیرملکوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اور اُن کا ذکر ہمارے محاوروں میں اس طرح آیا ہے جیسے وہ ہماری سماجی نفسیات کا حصّہ ہوں ۔ اس سے اردو زبان اور اردو والوں کے دائرہ و فکر و خیال کی وسعت کا پتہ چلتا ہے۔لکیر پر فقیر ہونا، لکیر کا فقیر ہونا، لکیر پٹنا، لکیر کھینچنا "لکیر"خط یا لائن کو کہتے ہیں خط سیدھا بھی ہو سکتا ہے ٹیڑھا بھی مختصر بھی اور طویل بھی اس سے ہم نے بہت سے تصورات لئے ہیں اُن میں خطوط کی آہنی (ریلوے لائن) بھی ہے اور خطوط ہوائی بھی ہے (ائرلائن) خطوط فکر بھی ہے یعنی سوچ کا انداز۔ بچے لکیریں کھینچتے ہیں انہی کو گنتے بھی ہیں ۔ اُن کے بعض کھیل بھی لکیروں سے متعلق ہیں اب انسان اگر ایک بات پر جم جاتا ہے تو اسے لکیر کا فقیر کہتے ہیں یعنی ایک مرتبہ جو کچھ سوچ لیا اس سے الگ