اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
جو آدمی الٹی سیدھی اور غلط سلط باتیں کرتا ہے اُس کے لئے کہا جاتا ہے کہ اُس کے دماغ میں تو کیڑا کاٹتا ہے اور جب کسی طریقہ سے اُس کی احمقانہ باتوں کو سامنے لایا جاتا ہے اور اُس کے غلط رو یہ کو کَنڈَم کیا جاتا ہے تو اسے دماغ کے کیڑے جھاڑنا یا جھڑنا کہتے ہیں ۔ ہماری داستانوں میں اس طرح کی کہانیاں ملتی ہیں کہ اس کے مغز میں کیل ٹھونک دی یہ ایک طرح کا استعاراتی بیان ہوتا ہے مغز میں کبھی کیل نہیں ٹھوکتی مگر کیل دینا بھی ایک عمل ہے اور اُسی کا ردِ عمل کیل نکالنا ہے یہ دونوں کہانیوں اور داستانوں میں سامنے آنے والے عمل ہیں جو ہماری سماجی فکروں کا ایک رُخ ہیں ۔ملاحظہ کا آدمی ملاحظہ والا لحاظ ایک طرح کی رو یہ کی خوبی ہے کہ آدمی"لحاظ پاس" رکھے یعنی معاملہ کرتے وقت آدمی کو یہ خیال رہنا چاہیے کہ یہ کون شخص ہے کس مزا ج کا ہے اور معاملات میں کس طرح کی خوبصورتیاں برتنا چاہتا ہے اسی لئے ہم ایسے لوگوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ لحاظ پاس کا آدمی ہے اس کی آنکھوں میں لحاظ ہے یہاں تک کہ کہا جاتا ہے کہ قرض اُدھار تو لحاظ والے آدمی ہی سے مل سکتا ہے اور جو لوگ اُن باتوں کا لحاظ نہیں کرتے اُن کو بد لحاظ قرار دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ اُس کی آنکھ میں ذرا شرم لحاظ نہیں ہے اس معنی میں یہ محاورہ ہمارے سماجی رویوں کو ان کی نفسیات اور معاملات کے ساتھ پیش کرتا ہے۔منجھدار میں پڑا ہوا منجھدار بہتے دریا یا ندی کا Mainدھارا ہوتا ہے جو زیادہ پُر قوت انداز سے بہتا ہے اور دریا کے چڑھاؤ اور پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے جس میں ٹھہر نا مشکل ہوتا ہے۔ اور اس سے کشتی یا تیراک بھی اکثر گزر نہیں پاتے اسی لئے منجھدار میں پڑنا مصیبت میں پڑنے کو کہتے ہیں اور دوسرے لفظوں میں اُسے منجھدار میں پھنسنا کہا جاتا ہے۔ یہاں ایک گیت کے بول پیش کئے جاتے ہیں ۔ نیا پٹری منجھدار ستسگھیری کون لگائے پار