اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کوہِ قاف، قاف سے قاف تک پہاڑوں کا وہ سلسلہ جو قاف کی شکل میں پایا جاتا ہے پہاڑوں کا ہماری تاریخ تہذیب اور انسانی معاشرہ کے ارتقاء سے خاص خاص مراحل سے تعلق رکھتے ہیں کوہ قاف، قاف کی شکل کے پہاڑی سلسلہ کو کہتے ہیں جس کی طرف اوپر اشارہ کیا گیا ہے۔ یہ شمالی ایران کا وہ علاقہ ہے جو آگے جا کر جنوب مشرقی روس سے مل جاتا ہے اسی کا مشہور شہر آرمینیا ہے اس پہاڑ کو سونے کا پہاڑ بھی کہا گیا ہے اور کوہِ قاف کی یہ تعریف کی گئی ہے کہ وہ سونے کا ایک پہاڑ ہے جو تمام روئے زمین کو گھیرے ہوئے ہے۔ اسی معنی میں "قاف تا قاف" کا مفہوم یہ ہوا کہ کوہِ قاف کے ایک کنارے سے لیکر دوسرے کنارے تک جس میں ساری دنیا آ جاتی ہے۔ کوہِ قاف کی عورتیں بہت خوبصورت ہوتی ہیں یا سمجھی جاتی تھیں اسی لئے حسین عورتوں کو کوہِ قاف کی پریاں کہتے تھے اور ہماری کہانی و داستانوں میں ان کا ذکر بطور خاص آتا تھا یہ گویا ایک وقت میں کوہِ قاف سے متعلق ہمارے تصورات تھے اور اس کی خوبصورت عورتوں کے بارے میں ہمارے خواب و خیال جس طرح ہندوی کلچر میں اپسرائیں ہوتی ہیں اسی طرح فارسی واردو میں روایتی حسن اور نسوانی کشش کو اور سماج کی ذہنی تصویروں کا مرقع ہماری نظر میں پھر جاتا ہے۔کوئی کسی کی قبر میں نہیں جائے گا یا نہیں سوئے گا قبر ہماری تہذیب میں موت سے متعلق اپنے خیالات و سوالات کی ایک علامت ہے خاک لحد مزار سنگِ لحد لوحِ مزار کفن کافور وغیرہ موت کی رسومات سے متعلق ہیں اور ہزاروں برس کی روایت کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہیں ۔ احرامِ مصر بھی مقبرہ ہیں اور تاج محل بھی مقبرہ ہے بنیادی طور پر قبر کی روایت سے متعلق ہیں قبروں پر جا کر ہم پھُول چڑھا تے ہیں خوشبو دار چیز جلاتے ہیں ہمارا یہ بھی خیال ہے کہ فاتحہ درود مردے کو پہنچتی ہے قبر میں جو راحت یا عذاب ہوتا ہے وہ مُردے کے اپنے اعمال کے مطابق ہوتا ہے یہیں سے یہ محاورے پیدا ہوا ہے کہ کوئی کسی کی قبر میں نہ سوئے گا یعنی دنیا میں جو خود کریگا قبر میں ثواب یا عذاب الہی کا نتیجہ ہو گا۔ ہر ایک کے اپنے اعمال قبر میں اس کے ساتھ ہوں گے یہ جو کہا جاتا ہے کہ اس کے اعمال اس کے ساتھ اور میرے اعمال میرے ساتھ اُس سے مراد قبر ہی ہے