اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کنارہ کرنا، کنارہ کشی کرنا الگ ہونا بے تعلقی ظاہر کرنا اکثر عورتیں یہ کہتی نظر آتی ہیں کہ بی بی کنارہ کرو یعنی تعلق کم کرو کبھی لوگ کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے اُس نے کنارہ کشی اختیار کر لی یہ سماجی رو یہ ہے اور اس معنی میں کہ دوری یا علیحدگی اختیار کرو مرد عام طور سے کنارہ کشی کہتے ہیں عورتیں کنارہ کرنا اور یہ معاشرتی اندازِ نظر پیش کرنے والا نہایت اہم محاورہ ہے کنارہ بغل کو بھی کہتے ہیں اور اسی سے ہم کنار ہونا محاورہ بنا ہے بے کنارہ ہونے کے معنی سمندر کی طرح ہوتے ہیں جو اِدھر سے اُدھر تک پھیلے ہوئے ہیں جس کا کوئی کنارہ ہی نہ ہو اقبال کا مشہور مصرعہ ہے۔ یا مجھے ہم کِنار کریا مجھے بے کِنار کرکنارے کنارے چلنا، کنارے لگانا، کنارے لگنا، کنارے ہو جانا اکثر راستہ دریاؤں کے ساتھ طے کیا جاتا تھا اس لئے کہ جنگل زیادہ تھے ان میں راستہ نہیں ملتا ریگستانوں صحراؤں اور دشت و کوہ میں بھی راستہ کی تلاش ممکن ہوتی ہے سڑکیں پہلے نہیں تھیں بیٹائیں تھیں اسی لئے دریا کے کنارے کنارے راستہ طے کرنا آسان ہوتا تھا یہ گویا اِس دور زندگی کی طرف اشارہ کرتا ہے جب انسان دریاؤں کے ساتھ ساتھ چلتا تھا اور وہیں حضرت خضر سے ملاقات ہوئی تھی جو پانی کے دیوتا ہیں ۔ کنارے لگنا اچھے معنی میں بھی آتا ہے یعنی ناؤ اپنا سفر طے کر کے کنارے آ لگی اور سفر ختم کرنے کی وجہ سے اسے زندگی ختم کرنے سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے اسی لئے کہتے ہیں کہ وہ تو کنارے لگ گئے کنارے لگانا ختم کرنے کو بھی کہتے ہیں اور یہ ایک سے زیادہ معنی میں آتا ہے کہ ایک ایک کر کے سب سارے لگ گئے کنارے ہو جانا الگ ہو جانا کنارے کا درخت ہونا ایک الگ محاورہ ہے اور اس کے معنی یہ ہیں کہ اب عمر کا کوئی بھروسہ نہیں کنارے پر کھڑا ہوا درخت ہے کبھی بھی کنارے کے ڈھے جائے کے ساتھ خود ہی گر پڑے گا۔