اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
شامل نہیں ہوتا یہ الگ بات ہے کہ یہ ہمارے سماج اور مزاج میں شامل رہتا ہے اور بیوقوف لوگ اس کا زیادہ سے زیادہ موقع بہ موقع اظہار کرتے ہیں اور خواہ مخواہ نخرے دکھاتے ہیں نخرہ میں تلنا کے معنی بھی یہی ہیں اس کا رواج زیادہ تر عورتوں کے باہمی معاملات میں ہوتا ہے۔نرغے میں آ جانا خطرہ میں گھِر جانا یہ لفظ"نرکا"بھی کہلاتا ہے اور ہانکا کے معنی میں آتا ہے یعنی جانوروں کو گھیر کر کسی ایسے مقام پر لانا جہاں ان کا آسانی سے شکار ہو سکے۔ اسی لئے نرغے میں پھنسنا دشمنوں کے حلقہ میں گھر جانے کو کہا جاتا ہے اور اظہارِ ہمدردی کے طور پر بولا جاتا ہے کہ وہ بچارا خوامخواہ نرغے میں پھنس گیا مشکلات یا مصیبتوں میں گھِر گیا۔ اس میں طرح طرح کے خطرات بھی شامل ہیں ۔ محاورہ کسی صورتِ حال کو کس طرح اپنے اندر سمیٹتا ہے اِس کا اندازہ اس محاورے سے بھی ہوتا ہے۔نسبت ہو جانا، نسبتی بھائی نسبت ہو جانا رشتہ ہونے کو کہتے ہیں اُس کے لئے نسبت ٹھہرنا بھی کہا جاتا ہے اور جس کی نسبت کسی سے ٹھہر جاتی ہے وہ اُس سے گویا منسوب ہو جاتی ہے لیکن عام طور پر یہ لفظ لڑکی یا عورت ہی کے لئے استعمال ہوتا ہے سسُرال کے رشتہ دار نسبتی بھائی بہن یا خالا ماموں یا پھوپھی اسی نسبت کے ساتھ یاد کئے جاتے ہیں ۔ جب اُن کا تعلق سسُرال سے ہو جائے تو برادرِ نسبتی یا خواہرِ نسبتی دلہن کے بھائی بہن کو کہتے ہیں ۔ جسے ہماری عام زبان میں سالا یا سالی کہا جاتا ہے یہ گویا رشتوں کی وہ تقسیم ہے جو شادی کے ذریعہ قائم ہوتی ہے اور سماجی رشتوں کے تعین اور مطالعہ میں اِس سے مدد ملتی ہے۔نس پھڑکنا (رگ پھڑکنا) "نس"رگ کو کہتے ہیں "نس کٹنا"محاورہ اسی سے آیا ہے جس کے معنی ہیں کہ کوئی ایسی رگ کٹ جانا جس سے بُری طرح خون بہنے لگے۔ "نس نس میں سمانا" رگ رگ میں پیوست ہونا یا اُتر جانا غالب کا یہ شعر ہے۔