اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
دھوبی کا کتا گھرکا نا گھاٹ کا۔ کتا بہت وفادار ہوتا ہے مگر اس کی وفاداری کا ذکر بھی اچھے الفاظ میں نہیں ہوتا کتے کی طرح وفاداری کا پٹا گلے میں ہونا اچھی بات نہیں سمجھی جاتی۔کچا ساتھ ہونا یا کچا کنبہ ہونا جب کسی آدمی کا اپنا کنبہ چھوٹے چھوٹے بچوں پر مشتمل ہوتا ہے کہ اُس کا کچا ساتھ ہے یعنی اس کے بچے اس لائق نہیں کہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو جائیں یہ ایسے موقع پر بولا جاتا ہے جب کوئی آدمی شدید بیمار ہو جائے یا مر جائے اور اس کے بچے چھوٹے ہوں تو خاص طور پر کہتے ہیں کہ اس کاتو کچا ساتھ ہے۔ "کچا دھاگا"یعنی کمزور رشتہ ہمارے سماج میں اکثر اس تعلق کے لئے کہا جاتا ہے جسے ہم جب چاہتے ہیں توڑ کے پھینک دیتے ہیں ۔ اسی نئے یہ بھی لوگوں کو کہتے ہوئے سنا جاتا ہے کہ یہ رشتہ کوئی کچا دھا گا نہیں ہے کہ جب چاہا توڑ کے پھینک دیا اس سے ہم اپنے سماجی رشتوں کا ذہن اور زندگی سے ان کے تعلق کا احساس کر سکتے ہیں ۔کچا کرنا، کچا ہونا، کچیا جانا کچا کرنا شرمندہ کرنے کو کہا جاتا ہے اور کچا ہونا شرمندہ ہو جانے کو کہتے ہیں کہ میں اس کے سامنے بہت کچا ہوا اور اس سے ہماری زندگی اور ذہن کا رشتہ محاورہ کی لسانی اور معاشرتی اہمیت پر روشنی ڈالتا ہے اور زبان میں موقع و محل کے لحاظ سے لفظ کس طرح اپنے معنی بدلتے ہیں اس پر محاورات کا استعمال اور لفظ و معنی کا چناؤ غیر معمولی طور پر اہم ہو جاتا ہے۔کچہری لگانا، کچہری کے کتے یہ محاورہ انگریزوں کے آنے کے بعد رائج ہوئے ہیں اس لئے کہ کچہری کا تصور انہوں نے ہم کو دیا ہے کچہری میں وہ لوگ بھی ہوتے ہیں جو کم درجہ کے ہوتے ہیں اور رشوتیں لے لے کر اپنا کا م چلاتے ہیں یہی کچہری کے کتے کہلاتے ہیں کچہری کے چکر لگانا ان لوگوں کا کام ہوتا ہے۔ جو روز کسی نہ کسی سلسلہ سے