اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ردیف "گ" گاڑھی چھننا یہ نشہ کرنے والوں کا محاورہ ہے اور اس کا تعلق بھنگ پینے سے ہے ہمارے یہاں بھنگ پینے کو کبھی اچھا نہیں سمجھا گیا وہ مہ نوشی کے مقابلہ میں ادنی درجہ کا نشہ تھا۔ اسی لئے جو لوگ بھنگ پیتے تھے وہ بھنگڑ کہلاتے تھے یہاں تک کہ اُن کو بھنگی کہا جانے لگا بھنگ کر دینا یا بھنگ ہو جانا ہندی زبان میں منتشر ہونے کو کہتے ہیں اسی لئے بھنگ کر دی گئی برخاست کر دی گئی۔ منتشر کرنے کے معنی میں آتا ہے۔ بھنگ کا نشہ بہت شدید ہوتا ہے سادھو سنت بھی جو جنگلوں میں رہتے تھے وہ یہ نشہ کرتے تھے مگر بیشتر یہ نشہ بہت ہی ادنی اور چھوٹے طبقہ میں رائج ہوتا تھا گاڑھی چھننی کہ یہ معنی ہیں کہ بھنگ کو باریک کپڑے میں چھانا گیا یہ اس سے وہ اور زیادہ نشے والی ہو جاتی تھی اور جب کسی سے گہری دوستی بے تکلفی کے ساتھ تعلقات بڑھتے تھے تو اسے بھی گاڑھی چھننا کہتے تھے کہ آج کل تو ان کے غضب کے تعلقات ہیں خوب گاڑھی چھنتی ہے۔گالیوں کا جھاڑ باندھنا گالی ہماری معاشرتی زندگی میں بے طرح رائج رہی ہے اور آج بھی ہے ہم دوستی اور محبت میں گالیاں دیتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں نفرت و حقارت کے ساتھ بھی گالیوں کی بوچھار باندھی جاتی ہے اور بے تحاشہ گالیاں دی جاتی ہیں اسی کو گالیوں کا جھاڑ باندھنا کہتے ہیں ذوق کا شعر ہے۔ نہ جھاڑا غیر کو جو تجھ سے ہو کر جھاڑ لپٹا تھا مجھی پرگالیوں کا جھاڑ تو نے بدگماں باندھا "جھاڑ" درخت کو بھی کہتے ہیں اور رُوکھے سوکھے کانٹے دار بڑے بڑے پودوں کو بھی۔