اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ہاتھی نکل گیا ہے دُم باقی رہ گئی ہے اِس کا مفہوم یہ ہے کہ بہت سا کام ہو گیا اور بہت تھوڑا کام باقی رہ گیا۔ اسی محاورے کو ایک دوسری طرح بھی ادا کیا جاتا ہے دھڑیاں تُل گئیں یا سنگ رہ گئے دھڑا پانچ سیر کا ایک باٹ ہوتا تھا اسی لئے دھڑی کے معنی ہوتے تھے پانچ سیر اور دھڑیاں اُسی سے جمع بنائی گئیں تھیں ۔ یہ تخیلی محاورہ ہے اس لئے کہ ہاتھی نکل تو جاتا ہے مگر اُس کے نکلنے کے بعد دُم پھنسی رہ جائے یہ نہیں ہوتا اس معنی میں یہ محاورہ ہماری سوچ کے ایک خاص پہلو پر روشنی ڈالتا ہے اور وہ داستانی فِکر ہے کہ ویسے نہیں ہو پاتا وہ داستانوں میں ہو جاتا ہے۔ہتھیلی پر سرسوں جمانا بہت جلدی میں کام کرنا اور یہ چاہنا کہ وہ بہتر سے بہتر ہو ہتھیلی پر سرسوں جمانا اِس کے لئے محاورہ کے طور پر لیا جاتا ہے جیسے آپ تو ہتھیلی پر سرسوں جمانا چاہتے ہیں کہیں یوں بھی کام ہوتا ہے اس کام کے لئے تھوڑا وقت چاہئیے توجہ اور محنت چاہئیے۔ اِس محاورہ سے پتہ چلتا ہے کہ ہم جادو کرشمہ اور معجزہ کے طور پر کوئی کام ہو جائے چاہتے ہیں پلاننگ منصوبہ بندی وسائل کی فراہمی اور مسائل پر نظر داری ہماری سوچ اور Approach کا کوئی حصہ ہی نہیں اسی پر یہ ایک Commentہے اور یہ دکھانا مقصود ہے کہ ہتھیلی پر کہیں سرسوں جمتی ہے یہ تو کرشمہ کے طور پر ہو سکتا ہے باقی کام محنت سے اور منصوبہ بندی کے تحت ہوتے ہیں ۔ہڈیاں نکل آنا یا ہڈیوں کی مالا ہو جانا یہ ایک شاعرانہ انداز ہے کہ کمزوری کا وہ ذکر بھی ہڈیوں کے ساتھ کیا جائے اس میں ہڈیاں نکل آنا بھی ہے اور ہڈیوں کی مالا ہو جانا بھی جسم کی یہ حالت کمزوری کے باعث ہوتی ہے جس کی طرف یہ محاورہ اِشارہ کرتا ہے۔ اور زندگی میں اچھے بُرے اور غلط یا صحیح اثرات اِس کے آئینہ میں سامنے آئے ہیں ، یہ ایک