اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کانٹا نکالنا، کانٹا چبھنا، کانٹوں پر لوٹنا، کانٹوں کا بچھونا، کانٹوں کی بیل، کانٹے بچھانا کانٹا ترازو کو بھی کہتے ہیں اسی سے کانٹے کی قول بنا ہے لیکن جو کانٹا چُبھتا ہے وہ ہماری زبان اور زندگی میں بہت سے محاورات کا یہ کہیے کہ جنم داتا ہے۔ مثلاً کانٹا چبھنا تکلیف پہنچنا کاٹا لگنا کوئی ایسی تکلیف جو مسلسل چُبھن کا احساس پیدا کرے۔ کانٹوں پر لوٹنا بہت بے آرامی اور بیچینی سے رات یا وقت گزارنا ہے کانٹے بچھانا کسی کے لئے عملی دشواریاں پیدا کرنا ہے۔ اس نے تو ہمیشہ میری راہ میں کانٹے بچھائے یا پھر مشکلات سے بھری زندگی کو کانٹوں کا بچھونا کہلاتا ہے کہ اس طرح کی ملازمت تو کانٹوں کا بچھونا ہوتی ہے۔ بیل خوبصورت چیز ہے لیکن اگر خوبصورتی کے ساتھ اس میں تکلیفوں کے پہلو موجود ہوں تو اسے کانٹوں کی بیل کہتے ہیں ۔ دوسروں کے راستہ سے مشکلات دور کرنے کو کانٹے ہٹانا کہتے ہیں اور کانٹے چبھنے سے بھی یہی مراد لیتے ہیں ۔ کانٹوں کا تاج جو چیز بظاہر عزت کی ہو تکلیفیں جڑی ہوئی ہوں تو اسے کانٹوں کا تاج کہتے ہیں یہ سماج کی طرف سے گویا ایک گہرا طنز ہے کان کھڑے ہونا کسی بات یا خطرہ کا احساس ہونا ہے یہ سن کر تو اس کے کان کھڑے ہو گئے بعض جانور خطرے کے موقع پر کان کھڑے کر لیتے ہیں ممکن ہے کہ یہ محاورہ ایسے ہی کسی موقع یا واقعہ کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔کتے کی موت مرنا بہت بری حالت میں جان دینا اور اسی نسبت سے کتّے کا کفن اس کپڑے کو کہتے ہیں جو بہت خراب ہو بدرو ہو رہا ہو اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے سماج میں روایتی طور پر کتے کو کتنا برا سمجھا جاتا ہے کہ اس سے وابستگی کو سماج بہت بے عزتی کی نظر سے دیکھتا ہے اسی لئے کہتے ہیں بلی کی زندگی ہونا بری زندگی کو کہتے ہیں کتے کی طرح بھونکنا بھی بری طرح ناراض ہونے اور بک بک کرنے کے لئے کہا جاتا ہے دھوبی کے کتے کے ساتھ ایک اور محاورہ وابستہ ہے اور بے انتہا نکمے پن کو ظاہر کرتا ہے۔