اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
جاتا ہے تو نرمی کا ایک عجیب احساس ہوتا ہے جو ہمارے اعصابی نظام کو بھی ایک حد تک متاثر کرتا ہے۔ اسی لئے جب ہم کسی شے کو چھُوتے ہیں تو اُس میں اسی انداز گداز" نرمی" اور دل آویزی کا احساس ہوتا ہے اس کے مقابلہ میں پتھر" لوہا" لکڑی اپنا الگ احساس رکھتے ہیں ۔ "شہاب" ٹوٹنے والے ستارے کو کہتے ہیں جو نظر کے سامنے آتا ہے اور تیزی سے گزر جاتا ہے یہ چاندی جیسی چمکتی ہوئی لکیر ہمیں بے حد اچھی لگتی ہے کہ اُس میں ایک خاص جھلملاہٹ ہوتی ہے۔ یہی جھلمِلاہٹ اُس وقت بھی ہماری نظر میں ہوتی ہے جب ہم کسی سفید رنگ کی لڑکی یا لڑکے کو دیکھتے ہیں ۔ لڑکی خاص طور پر اپنی عمر، بھول پن، سادگی یا پھر شوخی یا معصومانہ شرارت کے اعتبار سے اُس کی سنہری سنہری اور صبح جیسی سفید رنگت دل کو بہت بھاتی ہے۔ اسی نسبت سے جس کی صورت و شکل اور چہرہ کی خوبصورت دھوپ کی تعریف کرنی ہوتی ہے اُس کے لئے کہتے ہیں میدہ و شہاب سا رنگ۔ردیف "ن" ناک بھوں چڑھانا ناراضگی اور نا خوشی کا اظہار کرنا خود ناک چڑھانا بھی ناز نخرے کے ہی معنی میں آتا ہے۔ ناک پر مکھی نہ بیٹھنے دینا اپنی طبیعت کے خلاف کوئی بات برداشت نہ کرنا یہ تُنک مزاج آدمی کو کہتے ہیں جو ذرا سی بات پر نا خوشی کا اظہار کرتا ہے اور چیں بہ جبیں ہو جاتا ہے یعنی اس کی پیشانی پر بل پڑ جاتے ہیں ۔ یہ سماجی رو یہ ہیں جن کا تعلق انسان کے اپنے مزاج اور عادتوں سے بھی ہوتا ہے ہمارے اِن محاورات میں اِن روشوں اور رویوں ہی کو اپنے اندر محفوظ کیا ہے۔ ناک کٹنا یا ناک کاٹنا ناک رہ جانا نکو بنا یا نکو بنانا بھی ناک سے تعلق رکھنے والے محاورے ہیں ناک کٹوانا یا ناک کاٹ لینا یہ سب بے عزت ہونے یا بے عزت کرنے کے معنی میں آتے ہیں اور"نکو بنانا" ان کے مقابلہ میں قابلِ اعتراض ٹھہرانے کا عمل ہے۔ جس پر یہ محاورے روشنی ڈالتے ہیں ۔ بے عزت ہونے کو کہتے ہیں ناک کان دینا بے عزت ہونے کو کہتے ہیں جب آدمی کسی بات کا وعدہ