اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
فطرت بھی ایسی صورت میں چاہیے افراد میں تعلقات بگاڑے جاتیں یا خاندانوں میں بہرحال وہ ایک سماجی سطح پر یہ کردار ہے۔بعض جس کا اظہار آگ سے متعلق محاورات سے ہوتا ہے جیسے آگ بھڑکانا، یا آگ پانی کا بیر ہونا، آگ پھونکنا، آگ اگلنا، آگ لگا کر تماشہ دیکھنا، آگ دینا، آگ ہوئی تو دھواں ہو گا، وغیرہ۔بعض محاورے عجیب و غریب ہیں جیسے آگ جوڑنا آگ روشن کرنے کی کوشش کو کہتے ہیں ۔ آگ دھونا اس سے بھی زیادہ عجیب و غریب محاورہ ہے۔ چلم پر رکھنے کے لئے جب انگاروں کو جھاڑا جاتا ہے اور راکھ الگ کی جاتی ہے تو اسے آگ دھونا کہتے ہیں ۔آگے آگے چلنا، یا ہونا، آگو آگو کرنا آگے آگے چلنا ہمارے یہاں ایک تہذیبی قدر ہے ہراول دستہ ہمیشہ آگے آگے چلتا تھا شاہی سواری کے ساتھ خیمہ بردار اور دوسرے خادم ہمیشہ آگے رہتے تھے ان کو پہلے سے خیمے چھولداریاں اور ڈیر ے لگا نے ہوتے تھے احتراما ً بزرگوں کے آگے آگے چلتے تھے۔ اور مقصد یہ ہوتا تھا کہ کسی بھی رکاوٹ دشواری اور خطرہ سے ان کو بچایا جائے۔ جہاں محاورے کے ساتھ آگوہ آگو بھی دیا گیا ہے اور آگاڑی آگاڑی کے ساتھ آگا ڑ وآگاڑ وآگاڑ بھی لکھا گیا ہے۔ یہ تلفظ راجستھانی اثرات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ وہ لوگ"آگا" تلفظ ہویا ی کا دونوں کو و کے تلفظ میں بدل دیتے تھے اور گاڑھا کو گاڑہو کہتے ہیں اور"مارا" کو مارو کہتے ہیں ۔ محاورے ہماری زبان کی قدیم شکل کو محفوظ رکھتے ہیں اس میں تلفظ املا بھی شریک ہے۔آگے خدا کا نام یہاں تک آ گئے آگے خُدا کا نام ہے ساقی خدا ہمارے یہاں ایک فکری آئیڈیل ہے ہم جو عقیدتوں خیالوں " اور خوابوں میں بھی شریک رہتا ہے۔ یہاں یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ہم جس انتہا تک آ گئے ہیں اِس کے