اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی یہ ایک قدرتی عمل بھی ہے لیکن ہم نے اس کو ایک سماجی عمل کے طور پر دیکھنے اور پرکھنے کی کوشش کی اور بظاہر کیا کہ کسی بات کی ذمہ داری بشرطیکہ اس میں خرابی کا کوئی پہلو ہو کسی ایک آدمی پر نہیں ہوتی وہ عمل دو طرفہ ہوتا ہے اور دوسرا کوئی شخص یا فریق بھی اس میں شریک رہتا ہے شرکت کا پیمانہ جو بھی ہو جتنا بھی ہو۔تجاہلِ عارفانہ جان بوجھ کر انجان بننا۔ تجاہل کے معنی ہیں لاعلمی ظاہر کرنا اور جانتے بوجھتے ہوئے ظاہر نہ کرنا جو ایک مکار رد عمل ہوتا ہے اور سماج میں اس کی بہت مثالیں دیکھنے کو ملتی ہیں کہ لوگ جانتے ہیں کچھ ہیں لیکن یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ نا واقف ہیں ۔تعزیہ ٹھنڈا ہو جانا تعزیہ دراصل اظہار ملال ہے بعض طبقوں میں تعزیہ اندھے کنوؤں میں پھینک دیئے جاتے ہیں بعض دریا میں بہا دیئے جاتے ہیں ایسا بھی ہوتا انہیں سفید چادروں میں لپیٹ کر کسی تنہا جگہ میں رکھ دیا جاتا ہے۔ بہرحال جب تغیر یہ دلالی کی رسمیں ختم ہو جاتی ہیں تو محاورتاً اُسے تعزیہ ٹھنڈا کرنا کہتے ہیں ۔تقدیر پھرنا، تقدیر کا لکھا یوں تھا، تقدیر کا بناؤ، تقدیر کا پلٹا کھانا، تقدیر کا دامن، تقدیر کا کھیل ہمارا معاشرہ تدبیر منصوبہ بندی اور کاوش میں اتنا یقین نہیں رکھتا جتنا تقدیر کو اسے بھروسہ ہوتا ہے یہ مشرقی قوموں کا ایک عام رویہ ہے۔ اور ہندو مسلمانوں میں نسبتاً زیادہ ہے۔ کہ وہ ہر بات کو تقدیر سے منسوب کرتے ہیں چنانچہ تقدیر سے متعلق بہت محاورات ہیں جو ہماری زبان پر آتے رہتے ہیں ۔ اور اس لئے آتے رہتے ہیں کہ ہم غیبی فیصلوں کو مانتے ہیں اور اُن سے باہر آ کر سوچنا سمجھنا نہیں چاہتے اوپر دیئے ہوئے محاورات کا مطالعہ اسی نقطہ نظر سے کرنا چاہیے