اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
طریقہ ہیں ان کی بامعنی بلکہ معنی خیز تصویریں ہماری شاعر ی کی طرح ہمارے محاوروں میں بھی مل جاتی ہیں ۔لبوں پر جان آنا لبِ دم ہونا، ایک ہی معنی میں آتا ہے موت سے قریب ہونا یا وہ حالت ہونا جو موت سے قریب تر ہونے کے عالم میں ہوتی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو اس طرح کے محاوروں میں ہمارے سماجی رویوں کی عکاسی ہوتی ہے کہ ہم کس طرح سوچتے ہیں اور کن الفاظ میں اپنی بات کو پیش کرتے ہیں ۔لٹک کر چلنا چال میں ایک خاص طرح کا انداز اور ادا پیدا کرنا جو بعض لوگوں کے یہاں قدرتاًً ہوتا ہے۔ اور بعض عورتوں اُسے انداز دکھانے کی غرض سے اپنے اندر پیدا کرتی ہیں یہ شاعرانہ انداز بھی ہوتا ہے لٹک غیر ضروری شے کو بھی کہتے ہیں جیسے اُن کا مقصد کوئی نہیں انہیں تو ایک طرح کی لٹک ہے۔ یہاں یہ شاعرانہ انداز نہیں ہے بلکہ ایک طرح کا سماجی تبصرہ ہے ہر سماجی تبصرہ ہر موقع کے لئے صحیح اور دُرست ہو یہ ضروری نہیں ۔لٹوریوں والی ایسی لڑکی یا عورت جس کے بال کھلے رہیں اور لٹوں کی شکل میں بکھرے رہیں اس کے لئے یہ کہا جاتا ہے۔ بعض مرد بھی لمبی لمبی لٹیں رکھتے ہیں اور کھلی چھوڑ دیتے ہیں ان کو بھی لٹوریا کہتے ہیں مگر یہ سماج کی طرف سے کوئی قابلِ تعریف بات نہیں ہوتی بلکہ اس میں ایک حد تک ناپسندیدگی کا اظہار شامل ہوتا ہے لڑکی کے لئے ناپسندیدگی اس میں نہیں ہوتی صرف اس کے لا اُبالی پن کی طرف اشارہ مقصود ہوتا ہے۔