اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
اِس سے ہم سماجی عمل اور ردِ عمل کو سمجھ سکتے ہیں اور اُن باتوں کو جان سکتے ہیں جو کم عقل لوگوں کو پیش آتی ہیں جن لوگوں کو عقل بالکل نہیں ہوتی اُن کے لئے طنز کے طور پر کہا جا تا ہے کہ وہ تو عقل کے پورے ہیں یعنی اُن کو عقل بالکل نہیں اور جو لوگ جان جان کر عقل کے خلاف باتیں کرتے ہیں اور بُرے نتیجہ بھگتے ہیں اُن کو عقل کا دشمن کہا جاتا ہے۔عقل کا پتلا اب اس کے مقابلہ میں جن لوگوں کو عقل زیادہ ہوتی ہے تو اُن کی تعریف کرتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ وہ تو عقل کا پتلا ہے۔عقل کا چراغ گل ہو جانا، عقل کے گھوڑے دوڑانا اب جو لوگ عقل سے بالکل کام نہیں لیتے اور بیوقوفیاں کرتے ہیں ان کے لئے کہا جاتا ہے کہ اُن کی عقل کا چراغ گل ہو گیا اور جو شخص عقل کی باتیں سوچتا رہتا ہے وہ گویا عقل کے گھوڑے دوڑاتا رہتا ہے ہمارے وسطی زمانہ میں گھوڑے کی بڑی اہمیت تھی۔ اسی لئے گھوڑے پر بہت سے محاورے بھی ہیں ۔ اس سے ہم یہ بھی سوچ سکتے ہیں کہ ہمارے محاوروں میں زیادہ تر اُن باتوں کا حوالہ آتا ہے اور اُن چیزوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو ہماری زندگی میں داخل تھیں اور اُن سے کوئی اچھا بُرا اثر ہمارے ذہنوں پر پڑتا تھا اِس دورِ زِندگی اور اُس زمانے کی تصویر کسی نہ کسی حدیث سے ہمارے سامنے آتی تھی۔ عقل کی دُم بھی ہونا اس کی طرف اشارہ کرنے والا محاورہ ہے کہ عقل بالکل نہیں ہے یا اُن کی عقل گُدی کے پیچھے ہے جو عقل سے متعلق ایک اور محاورہ ہے اور اُس کے نہ ہونے کی طرف اشارہ ہے۔عِلّت لگانا، علت لگا لینا، علت میں پڑنا عِلّت محاورہ میں عیب داری کو کہتے ہیں کوئی بھی ایسا سماجی کام یا برائی ہو سکتی ہے جو آدمی کو اپنے پیچ و پیچاک میں اُلجھا دیتی ہے یہ اُس کے لئے کہتے ہیں کہ اس نے تو اپنے ساتھ یہ علت لگا رکھی ہے یاوہ اُس عِلت میں پڑا ہوا ہے یا پھر کون یہ علت اپنے ساتھ لگائے علت کو مختصر طور پر لت بھی کہتے ہیں مثلاً