اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کر پیش کرنا۔ یہ وہی ہے جو ہوا باندھنا کے معنی کے طور پر آتا ہے غالب کا مصرعہ ہے۔ ہم بھی مضموں کی ہوا باندھتے ہیںڈھیل دینا، ڈھیلی ڈور چھوڑنا یا کرنا، (ڈور ڈھیلی کرنا) نظرانداز کرنا ہے اسی لئے محاورے کے طور پر کہا جا تا ہے کہ اس نے ڈھیل دے رکھی ہے ڈھیل دینا دراصل پتنگ بازوں کی اصطلاح ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اُسے اپنے کنٹرول میں نہیں رکھا بلکہ اُسے آزاد چھوڑ دیا اسی لئے ڈور ڈھیلی کرنا اور ڈھیلی چھوڑنا غیر ضروری آزادی دینے کو کہتے ہیں جس میں نرمی برتنے کا مفہوم شامل ہے۔ اس سے ہمارے تہذیبی رویوں کو بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ ہم انتظام میں ایک گونہ سختی اور باقاعدگی کو ضروری سمجھتے تھے جوش نے تو ایک موقع پر یہ بھی کہا ہے۔ کھُردُرے ہاتھوں میں رہی ہے حکومت کی لگام یعنی حکومت کے لئے سختی لازمی ہے اور انتظام میں ذرا سی بھی ڈھیل دینا اُس میں خلل پڑنے کا باعث ہو جاتا ہے اسی لئے زندگی کو پُل صراط کا سفر کرنا قرار دیا جاتا ہے جس کے لئے کہا جاتا ہے کہ یہ وہ پگڈنڈی ہے جو تلوار سے زیادہ تیز اور دھار سے زیادہ باریک ہے اور ذرا سی توجہ اگر راستہ سے ہٹ جاتی ہے اور پیروں میں لغزش آ جاتی ہے تو آدمی ایسے گہرے کھڈ میں گرجا تا ہے کہ وہاں سے واپسی نہیں ہوتی۔ردیف "ذ" "ذ" کے محاورہ کل چھ ہیں لیکن بہت معمولی طور پر شامل کئے گئے ہیں اس لئے اُن کا مطالعہ باقاعدہ طور پر یہاں پیش نہیں کیا گیا۔ اس سے ذہن اُس طرف منتقل ہوتا ہے کہ تمام حرفوں سے بننے والے الفاظ ایک ہی سی نوعیت نہیں رکھتے اور اُسی سے اُن کی تعداد میں بھی فرق آتا ہے اور اُن کے استعمال میں بھی۔