اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ہاتھ پیلے کرنا ہندوؤں میں اُبٹن مل کر ہاتھ پیلے کئے جاتے ہیں اور اُس کے معنی ہوتے ہیں شادی کر دینا، یہ محاورہ مسلمان گھرانوں میں بھی استعمال ہوتا ہے اُبٹن کی رسم بھی مسلمان خاندانوں میں موجود ہے۔ہاتھ جھاڑ کے کھڑا ہو جانا، یا ہاتھ جھاڑ دینا جب آدمی پیسہ ٹکے سے اپنے آپ کو خالی ظاہر کرے کہ اُس کے پاس تو کچھ ہے ہی نہیں اس لئے وہ کچھ کر بھی نہیں سکتا ایسے موقع پر کہا جاتا ہے کہ وہ تو بالکل ہی ہاتھ پیر جھاڑ کر کھڑا ہو گیا۔ ہاتھ جھٹکنا یا دامن جھٹکنا یا دوسرے کو بالکل اس کا موقع نہ دینا کہ وہ کچھ کہہ سکے سوال کر سکے مانگ سکے ہاتھ جھٹکنا یا جھٹک دینا ایسے ہی موقعوں کے لئے آتا ہے۔ اُردُو کا ایک مصرعہ ہے۔ وہ چلے جھٹک کے دامن مرے دست ناتواں سےیعنی انہوں نے مرا کمزور ہاتھ جھٹک دیا اور اپنا دامن چھڑا لیا۔ہاتھ دانتوں سے کاٹنا دانتوں تلے انگلی دبانا محاورہ ہے جس کے معنی ہیں اظہارِ حیرت کرنا اور دانتوں سے ہاتھ کاٹنا افسوس کرنے کے معنی میں آتا ہے یہ محاورے بھی گھریلو محاورے ہیں اور اِن پر غور کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ گھریلو محاورے اُن چیزوں سے متعلق ہیں جو بالکل سامنے کی چیزیں ہیں اُن میں ہاتھ پیر ہیں آنکھ ناک ہیں اور دانت ہیں ناخون کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے کپڑے لتَّے ہیں اور زر زیور ہے۔ اِس سے ہم یہ بھی نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ محاورات کا رشتہ ہمارے ذہن زندگی اور زمانہ کی خاص خاص رویوں اور حلقوں سے ہے۔ہاتھ کی لکیریں ہونا ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ جو کچھ ہماری تقدیر میں لکھا ہے وہ ہماری پیشانیوں میں اور ہاتھ کی لکیروں میں چھُپا دیا گیا ہے۔ پا مسٹری ایک ایسا علم ہے جس کے ذریعہ ہاتھ کی لکیروں سے قسمت کا حال معلوم کیا جاتا ہے یہ الگ بات ہے کہ یہ کس حد تک صحیح ہے یا غلط۔