اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
یہ دوسری طرح کے محاورات ہیں اور فرد کے رو یہ سے تعلق رکھتے ہیں جب آدمی کوئی کام کرنا نہیں چاہتا اور نا خوشی کے اظہار کے لئے قدم اس طرح اٹھاتا ہے جیسے وہ پاؤں پٹخ رہا ہے پاؤں پیٹ رہا ہے اس کے معنی یہ ہوئے کہ وہ اظہار نا خوشی کر رہا ہے۔ نا خوشی کے ساتھ زندگی گزارنا اور ذہنی تکلیفیں اٹھاتے رہنا پاؤں پیٹ پیٹ کر مرنے یا جینے کو کہتے ہیں بات وہی ناخوشی میں مبتلا رہنے کی ہے۔پاؤں میں مہندی لگا ہونا یا لگنا عورتوں کا محاورہ ہے کہ مہندی وہی لگاتی ہیں اور پیروں میں جب مہندی لگائی جاتی ہے تو چلنا پھرنا بندہو جاتا ہے یہاں تک کہ وہ مہندی خشک ہو جائے۔ اور اُس کو اتار دی جائے اس کے بعد بھی ہاتھ پیروں کو دھویا نہیں جاتا تاکہ مہندی رچ جائے بہرحال جب مہندی لگی ہوتی ہے تو آنا جانا ممکن نہیں ہوتا اسی لئے طعنہ یا طنز کے طور پر کہا جاتا ہے کہ ایسا بھی کیا ہے کہ آپ نہیں آ سکتے کیا پیروں کو مہندی لگی ہے۔ یعنی آپسی معاملات میں آدمی اپنا حق یہ سمجھتا ہے کہ جب بھی وہ یاد کرے یا موقع ہو تو دوسرے کو آنا چاہیے اور اگر وہ نہیں آتا تو اس سے شکایت ہوتی ہے شکوہ کیا جاتا ہے اور اس کا اظہار مقصود ہوتا ہے کہ تم خوامخواہ کی بہانہ بازی کر رہے ہو یہ کوئی جائز بات نہیں ہے۔پتھر برسنا، یا پتھراؤ کرنا، پتھر پڑنا پتھر برسنا گاؤں والوں کی اصطلا ح میں اولے پڑنے کو بھی کہتے ہیں ۔ "اولوں " سے فصل کا ناس ہو جاتا ہے وہ تیار ہو تب اور نہ ہو تیار تب بھی نقصان دہ ہوتے ہیں اسی لئے جب کوئی کا م خراب ہو جاتا ہے تو یہ کہتے ہیں کیا تمہاری عقل پہ پتھراؤ پڑ گئے تھے یعنی وہ کام نہیں کر رہی تھی تم سوچ نہیں پا رہے تھے پتھر برسانا پتھراؤ کرنا ہے یہ سزا دینے جنگ کرنے اور احتجاج کرنے کی ایک صورت ہے پتھراؤ کرنے کا رواج آج بھی ہے قدیم زمانہ میں اور خاص طور پر