اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
قدم اٹھا کر چلنا، قدم بڑھانا، قدم بہ قدم چلنا، قدم بوس ہونا، قدم چومنا "قدم" آدمی کے پیر کو کہتے ہیں اور انسان کی زندگی کے بیشتر کام یا اُس کے قدموں سے متعلق ہیں یا ہاتھوں سے اسی لئے ہاتھ یا قدم علامت کے طور پر بھی استعمال ہوتے ہیں جیسے قدم شریف قدم رسولؐ حضرتِ آدمؑ کے قدم کا نشان مہاتما گوتم بدھ کے قدموں کے نشانات جو مذہبی علامتیں ہیں اور مقدس نقوش و آثار میں شمار ہوتے ہیں ۔ زندگی کے مختلف اعمال اور اقدامات کو ہم لفظی محاوروں سے ظاہر کرتے ہیں مثلاً قدم بڑھانا، قدم رکھنا قدم اٹھانا، قدم ملانا نشان قدم چراغِ نقش قدم وغیرہ یہ سب ہمارے چلنے پھرنے اور عمل و رد عمل کی نشاندہی کرنے والے محاورے ہیں واپسی کے لئے اٹھنے والے قدم بھی ہیں اسی ذیل میں آتے ہیں اور قدم چومنا قدموں کو بوسہ دینا قدموں کی خاک ہونا قدموں کے احترام کو ظاہر کرنے والے محاورے ہیں جو سماج کے اندازِ نظر اور طرزِ عمل کی نمایندگی کرتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں ۔ جیسے قدم باہر نکالنا، قدم قدم جانا، قدم گاڑنا، قدم مارنا، وغیرہ وغیرہ۔قرآن اُٹھانا، قرآن رکھنا، قرآن پر ہاتھ رکھنا، قرآن کا جامہ پہننا، قرآن ہد یہ کرنا قرآن کتاب اللہ کو کہتے ہیں اور مسلمان اسے آسمانی صحیفہ جانتے ہیں قرآن حفظ کرنے کا بھی مسلمانوں میں ایک زمانے سے رواج ہے۔ ناظرہ پڑھنا تو بہت سے مسلمان اپنا فرض سمجھتے ہیں اور حفظ نہیں کر سکتے تو ناظرہ پڑھتے ہیں بیمار کو قرآن کی ہوا دیتے ہیں اس کا ثواب پہنچاتے ہیں جب قسم کھانا ہوتا ہے تو یہ ظاہر کرنے کے لئے وہ خدا رسول کو حاضر ناظر جان کر قسم کھا رہے ہیں قرآن پر ہاتھ رکھتے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قرآن کا احترام مسلمان فرقے کے ذہن میں کس طرح رہتا ہے قرآن سے متعلق زیادہ تر محاورے مسلمانوں عقیدے اور مذہبی طرز عمل سے تعلق رکھتے ہیں اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ محاورے عام ہیں لیکن بعض محاورے وہ بھی ہیں جو کسی خاص طبقے کی مذہبی تہذیبی یا کاروباری زندگی سے تعلق رکھتے ہیں ۔