اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
دامن کو تار تار کرنا بری طرح چاک کر دینا اور اسی کو دامن کے ٹکڑے اڑا دینا بھی کہتے ہیں ۔دانت بجنا، دانت پیسنا، دانت کاٹی روٹی ہونا، دانت دکھانا دانت سے متعلق مختلف محاورات ہیں سردی میں جب آدمی کپکپاتا ہے تو اس کے دانت بھی کپکپانے لگتے ہیں اسی کو دانت بجنا کہا جاتا ہے۔ دانت پیسنا ایک دوسرا محاورہ ہے جس کے معنی ہیں اظہارِ نا خوشی کرنا اور غصہ میں بھر جانا۔ دانت کاٹی روٹی ہونا ایک دوسری نوعیت کا محاورہ ہے۔ جس کے معنی ہیں بہت قریبی تعلق ہونا گہری دوستی ہونا۔ اس سے ایک بات یہ بھی معلوم ہوتی ہے کہ ہم ایک دوسرے کی جھُوٹی اور کھائی ہوئی روٹی کو ہاتھ نہیں لگانا چاہتے۔ چھُوت چھات ہمارے معاشرے پر بے طرح اثرانداز ہوتی رہی ہے۔ اسی لئے ہم دوسرے کے برتن میں کھانا نہیں کھاتے دوسرے کا پیا ہوا پانی نہیں پیتے۔ لیکن کسی سے ایسا رشتہ بھی ہوتا ہے قریبی تعلق کہ اس کے دانتوں سے کاٹی ہوئی روٹی بھی کھا لیتے ہیں ایسا ہوتا بھی ہے نہیں یہ ایک الگ بات ہے مگر اس محاورے سے بہرحال گہری دوستی اور اپنائیت کے رشتہ کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہوتا ہے۔ جانوروں کی عمر کا تعیّن کرنے کے لئے ان کے دانت دیکھے جاتے ہیں اسی سے یہ محاورہ بنا ہے کہ کوئی نہیں پوچھتا کہ تیرے منہ میں کتنے دانت ہیں ۔ دانت دکھانا منہ چڑانے کو بھی کہتے ہیں اور بے مروتی اختیار کرنے کو بھی کہتے ہیں اور اسی لئے طنز کے طور پر کہا جاتا ہے کہ وہ تو وقت آنے پر دانت دکھا دیتے ہیں ۔ کام نہیں کرتے اور ذمہ داری نبھانے سے منہ موڑتے ہیں ۔دانتوں میں انگلی دینا۔ دانتوں تلے انگلی کاٹنا یا دابنا، دانتوں میں تنکا لینا، دانت ہونا