اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ہمارے گھر آنگن کی زندگی کا عکس یا تو ہمارے علاقائی گیتوں میں ملتا ہے جنہیں "لوک گیت" کہتے ہیں یا ہماری سماجی رسمیں اُس کی عکاسی کرتی ہیں ۔ جب بچہ کو دُودھ پلانا شروع کیا جاتا ہے تو اس کو چھٹی کی رسم کہتے ہیں اس میں دُودھ دھُلائی کی رسم بھی شامل ہے۔ جس پر نندوں کو نیگ دیا جاتا ہے۔ دُودھ بڑھانا دُودھ چھُڑانے کو کہتے ہیں ۔ چونکہ چھُڑانے کا لفظ اچھا نہیں لگتا اسی لئے دودھ بڑھانا کہا جاتا ہے۔ دُودھ کو ماں کے احسانات میں بڑا درجہ حاصل ہوتا ہے۔ اسی لئے ہمارے ہاں یہ رسم بھی ہے کہ ماں کے مرنے پراس کا جنازہ اٹھنے سے پہلے دُودھ معاف کرایا جاتا ہے۔ جو بچہ کسی وجہ سے دوسری ماؤں کا دُودھ پیتے ہیں وہ ان بچوں کے دُودھ شریک بھائی ہوتے ہیں جن کی ماں اُن کی دُودھ پلائی ہوئی ہے۔ اس معنی میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں دودھ کا بہت احترام کیا جاتا رہا ہے۔ یہاں تک کہ ہندوؤں میں گائے کو گؤ ماتا اسی لئے کہا جاتا ہے کہ بچے بڑے اس کا دودھ پیتے ہیں ۔ مندروں میں ایسی مقدّس عورتیں بھی ہوتی تھیں جو مادر برہمنا کہلاتی تھیں یعنی اُن کو جگت ماتا کہا جاتا تھا۔ مشہور گیت ہے۔ جے جے جے جُگدمے ماتااے جگت کی ماں تجھے ہزار بار پر نام اور سلام اِس سے ماں دُودھ اور دودھ کے حقوق جو ہماری سماجی نفسیات کا حصّہ ہیں اُس پر روشنی پڑتی ہے۔دو کوڑی کا آدمی۔ دو کوڑی کی بات کر دینا، دو کوڑی کی عزت ہو جانا، دو کوڑیوں کے مول بِکنا کوڑی پھیرا ہونا وغیرہ کوڑی سِیپ کی ایک قسم ہے اور سمندروں ہی سے آتی ہے بیسویں صدی کے نصف اوّل تک یہ ہمارے سکوں میں بھی داخل تھی اور چھدام کے بعد کسی شے کا مول کوڑیوں میں ادا کیا جاتا تھا دیہات اور قصبات کے لوگوں کو کوڑی کا تلفظ"ڑ" کے بجائے"ڈ" سے کرتے ہیں ۔ اور جو چیز بہت سستی اور بہت معمولی قیمت کی ہوتی ہے اسے کوڑی سے نسبت کے ساتھ ظاہر کیا جاتا ہے۔ مثلاً یہ تو اس لائق