اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
یہ شدید ردِ عمل اور غصہ کے اظہار کے طور پر کہتے ہیں کہ تیری بوٹیاں چبا لوں گا اس لئے کہ کچا گوشت کھانا وحشت و بربریت کی علامت ہے۔ بوٹیاں یا بوٹی بوٹی کر کے چیل کووّں کو کھلا دینا ایک بہت ہی المناک انجام ہے مرنے والے کے ساتھ شدید غصہ اور انتقام کا سلوک کرنا ہے قدیم زمانہ میں غلاموں کے ساتھ یہ سلوک ہوتا تھا اور ان کی بوٹیاں چیل کووّں کو کھلائی جاتی تھیں ۔ ہم اس سے اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ بہت محاوروں کے پس منظر میں تاریخی واقعات اور روایات موجود ہیں ۔ بوٹی بوٹی تھرکنا یا پھڑکنا دوسری بات ہے اس سے مراد ایک ایسی شخصیت ہوتی ہے بلکہ اکثر نوعمر کے لڑکے اور لڑکیاں ہوتی ہیں جن میں سے چُستی چالاکی اور شوخ مزاجی زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے لئے کہا جاتا ہے کہ اس کی تو بوٹی تھرکتی ہے۔بول اٹھنا، بول بالا ہے۔ بول بالا ہونا، بول جانا، بولنے پر آنا، بولیاں بولنا، بولیاں سننا، بول سُنا یہاں بنیادی طور پر لفظ بول کی اہمیت ہے۔ اور اس سے پتہ چلتا ہے۔ کہ ایک ایک لفظ کے کتنے معنی اور کتنے Shadesہیں اور بات میں سے بات اور نکتے میں سے نکتہ کیسے پیدا ہوتا ہے۔ بول بات چیت کے لئے بھی کہتے ہیں میٹھے بول اچھی بات چیت کے لئے بھی کہتے ہیں جو محبت اور پیار سے کی جائے اسی طرح سے طنز و تعریض سے جو بات کی جاتی ہے اور لہجہ میں سختی اور کرختگی آتی ہے اسے تلخ گفتگو گویا کڑوے بول کہتے ہیں جب کسی کی بات رکھ لی جاتی ہے مان لی جاتی ہے سرائی جاتی ہے۔ تو اسے بول بالا ہونا کہتے ہیں اور جب رعد کی جاتی ہے۔ تو اس کو نیچا ہونا کہتے ہیں ۔ طرح طرح کی باتیں کرنے کو بھانت بھانت کی بولیاں کہا جاتا ہے بول اٹھا اچانک کسی بات پر بول پڑنے کو کہتے ہیں کبھی کبھی چھت ٹوٹنے لگتی ہے۔ تو اس کے لئے بطور استعارہ چھت بول جانا یعنی کڑیوں کے ٹوٹنے کی آواز پیدا ہونا۔ بڑبولا اس سے پہلے آ چکا ہے اور اپنے لئے" زمین آسمان کے قلابے ملانا" یہ سب باتیں ہمارے سماجی رویوں اور معاشرتی روشوں کی نشاندہی کرتی ہیں ۔