اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
چائیں چائیں مچانا یا لگانا جب آدمی بہت بولتا ہے اور چڑیوں کی طرح برابر چہکنے کی کوشش کرتا ہے تو اُسے چڑھ چڑھ کے باتیں کرنا کہتے ہیں یہ گویا سماجی طور پر ایک ناپسندیدہ عمل ہے۔ چِڑھ چِڑھ کے باتیں کرنا۔ اسی نسبت سے ایک اور طریقۂ گفتگو ہے جس کو عام طور سے ناپسند کیا جاتا ہے کہ وہ بہت بڑھ بڑھ کر یا چِڑھ چِڑھ باتیں کرتا ہے۔ چِڑھ جانا بھی ایک نفسیاتی عمل ہے کہ آدمی کچھ باتوں یا کاموں کو ناپسند کرے اور جب وہ ہوتے رہیں تو اُن سے چِڑھ جائے اور بات نہ کرنا چاہے ایسے آدمی عام طور پر بدمزاج خیال کئے جاتے ہیں اور یہ کہا جاتا ہے کہ وہ ایک چڑے ہوئے آدمی ہیں ۔ اور چِڑی چِڑی باتیں کرتے ہیں ۔چراغ بتی کرنا۔ چراغ بتی کے وقت، چراغ جلے، چراغ بڑھانا، چراغ کو ہاتھ دینا، چراغ ٹھنڈا، خاموش، یا گُل کرنا، چراغ پا ہونا، چراغ رُخصت ہونا، چراغِ سحری، چراغ سے چراغ جلتا ہے، چراغ تلے یا نیچے اندھیرا۔ چراغ پر ہمارے بہت سے محاورے ہیں جو اس عمل پر روشنی ڈالتے ہیں کہ چراغ ہماری زندگی میں کیا اہمیت رکھتا ہے چراغ بتی کرنا۔ گھر کا انتظام اور کام سنبھالنا ہے تاکہ شام ہو تو کوئی چراغ روشن کر دے۔ اس لئے کہ عام طور سے گھروں میں ایک ہی چراغ ہوتا تھا اور غربت کے عالم میں تو اُس ایک چراغ کے لئے بھی بتی اور تیل کا انتظام نہیں ہوتا تھا چراغ بتی کہاں سے ہوتی۔ بڑی بڑی وباؤں یا غارت گروں کے حملوں کے بعد کبھی کبھی ساری ساری بستی میں چراغ نہیں جلتا تھا۔ جس پر کہا جاتا تھا کہ بستیاں بے چراغ ہو گئیں ۔ چراغ بجھنا۔ اولاد سے محروم ہو جانا ہے اسی لئے کہا جاتا ہے کہ بیٹا گھر کا چراغ ہوتا ہے چراغ جلنا بھی محاورہ ہے اور گھر کے چراغ سے گھر کو آگ لگنا بھی۔ یہ وہ موقع ہوتا ہے جب گھر کا اپنا کوئی آدمی نقصان پہنچاتا اور تباہی و بربادی پھیلاتا ہے چراغ سے چراغ جلنا ایک شخص کی نیکی، ذہانت اور شرافت کا اثر دوسرا شخص قبول کرے وہی چراغ سے چراغ جلتا ہے۔ ایک نے دوسرے