اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
آتی ہے۔ جُوتی میں ٹانکا موچی لگاتا ہے اب کچّا ٹانکا ہوتا ہے تو جلدی ٹوٹ جاتا ہے کہ وہ بھی ہمارے محاورے کا حصّہ ہے اور پکّا ٹانکا لگانا بھی اور موتی ٹانکنا بھی باریک ٹکائی بھی اس طرح سے یہ محاورے ہماری گھریلو زندگی کے اپنے انداز اور ماحول کو پیش کرتے ہیں ۔ٹسر ٹسر رونا، ٹسوے بہانا اصل میں رونے کے لئے ایک طنزیہ محاورہ ہے جو سماجی رد عمل کو ظاہر کرتا ہے کہ پہلے سوچا نہیں سمجھا نہیں اب ٹسر ٹسر رو رہی ہے اور ٹسوے بہا رہی ہے دہلی میں "ٹ"کے نیچے کسرا لگاتے ہیں اور ٹسوے کہتے ہیں ۔ٹُکر ٹُکر دیکھنا جب آدمی احساسِ محرومی اور تصورِ نامرادی کے ساتھ کسی دوسرے کی طرف دیکھتا ہے تو اُسے گھر یلو سطح کی ٹکر ٹکر دیکھنا کہتے ہیں اس کے یہ معنی ہیں کہ ہم دوسروں کی نظروں کو پہچانتے ہیں اُن کے جذبات و احساسات کی تصویر اُن کی آنکھوں میں اس کا خاص انداز سے ذکر کرتے ہیں یہ الگ بات ہے کہ کوئی کسی سے ہمدردی کرتا ہے یا نہیں کرتا یہ الگ بات ہے۔ٹُکّر ٹُکُر لگنا، ٹُکر کھانا دیہاتی زبان میں روٹی کو کہتے ہیں اور طنز کے طور پر ٹکر لگنا یا ٹکڑ کھانا بھی بولتے ہیں ٹکٹر لگنے میں یہ طنز چھپا ہوا ہے کہ پہلے بھوکے مرتے تھے کھانے کو نصیب نہیں ہوتا تھا اب کھانے کو ملنے لگا تو یہ انداز آ گئے یعنی نخرے کرنے لگے برائی کا اظہار کرنے لگے اسی کو قصباتی زبان میں روٹیاں لگنا کہتے ہیں ۔ ٹکڑے ٹکڑے کر دینا کسی چیز کو بُری طرح توڑ دینا پھاڑ دینا اور ضائع کر دینے کا عمل ہے سزا کے طور پر بھی پہلے زمانہ میں ٹکڑے ٹکڑ کر دینے کا رواج تھا۔ جس کو اور آگے بڑھا کر بوٹی بوٹی کر دینا یا قیمہ کر دینا بھی کہا جاتا ہے اور قدیم زمانہ کی سزاؤں کی طرف اس سے اِشارہ کرنا مقصود چاہے نہ ہو کہ جب لوگ اسے جانتے بھی نہیں مگر قدیم زمانہ کی روایت کسی نہ کسی سطح پر اس میں موجو دہے اور تاریخ پر روشنی ڈالتی ہے۔