اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ہندوی محاورہ ہے۔ اور"ویوگ" سے بنا ہے۔ جس کے معنی ہوتے ہیں ۔ جدا ہو جانا یہ فراق آشنا ہونا۔ ہندوؤں میں عورت کا مرد سے جُدا ہونا ویوگ کہلاتا ہے۔ وہی بجوگ ہے یعنی تیرا شوہر تجھے چھوڑ کر چلا جائے مر جائے یا کسی بھی وجہ سے دونوں کے درمیان جُدائی واقع ہو جائے جو بہت بڑا کوسنا ہوتا ہے۔ خاندانوں میں جب آپسی اختلافات بڑھ جاتے ہیں ۔ تب بھی بجوگ پڑنا کہتے ہیں یہ بھی گویا خاندان کے لئے ایک تکلیف دہ بات ہوتی ہے۔بچن بد ہونا، بچن دینا وَچن سنسکرت کا لفظ ہے جو ہندوی میں بچن ہو گیا ہے اور اسی سے یہ محاورے بنے ہیں اپنی بات کا پابند ہونا اور اسے اُلٹ پلٹ نہ کرنا ایک طرح کا اخلاقی رو یہ ہے بچن بد کہہ کر اسی کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے۔ وچن دینا وعدہ کرنا کہ ہم اِس کے پابند ہیں اور ایسا کریں گے یہ اخلاقی رو یہ ہے جو سماج کی بڑائی کو ظاہر کرتا ہے۔ اور اس برائی کو بھی کہ عام لوگ اپنی بات اور اپنے وعدہ کو نبھانے کے بجائے ذرا سی دیر میں بات بدل دیتے ہیں اور مسئلے کا رُخ پھیر دیتے ہیں ۔بد لگام ہونا بدتمیز ہونا، سرکش ہونا، زبان کا قابو میں نہ رکھنا، یہ گھوڑے کی مناسبت سے ہے لیکن اِس سے مراد انسان کی طبیعت اور کردار ہے کہ وہ کس حد تک اپنی زبان اپنی طبیعت اور اپنے عمل اور ردِ عمل پر قابو رکھتا ہے۔ بدمزاج اور بد مزاجی بھی اسی ذیل میں آتا ہے بد ذوقی، بد شوقی کی کمی صحیح مذاق کا فقدان بدکلامی وغیرہ اسی سلسلے کے محاورے ہیں ان میں طریقہ کار طرزِ عمل طرزِ گفتگو کے اعتبار سے اِن محاورات کا موقع بہ موقع استعمال اور اِطلاق ہوتا ہے۔بُرا وقت، بُرے دن، بُری گھڑی ہم سماجی طور پر یہ سمجھتے ہیں کہ آدمی بُرا نہیں کرتا۔ برائی کا سبب تو بری گھڑی ہوتا ہے جس پر آدمی کو کوئی قابو نہیں بُری ساعت بھی اسی کو کہتے ہیں اور وہی بُرے دن ہوتے ہیں ۔ جب ایک لمبا دور کسی تکلیف مصیبت یا پریشانی کے