اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ایکشن یا ری ایکشن اس کی طرف اشارہ بھی کر دیتا ہے اسی کو چور کی داڑھی میں تنکا کہتے ہیں ۔ ایک اور محاورہ بھی اسی سلسلے کا ہے دوسروں کی آنکھ میں تنکا دیکھتے ہیں اور اپنی آنکھوں کا شہتیر بھی نظر نہیں آتا جس کے معنی ہیں کہ اپنی عیب داریاں کوئی نہیں دیکھتا اور دوسروں کی بات پر اعتراض کرتے ہیں اور عیب لگاتے ہیں اس طرح تنکے سے ہم رشتہ بہت سے محاورے ہماری سماجی فکر کا مختلف پہلوؤں سے اظہار کرتے ہیں اور ہماری سوچ پر روشنی ڈالتے ہیں ۔تن من وارنا تن من کے معنی ہیں جسم و جان (Body and Soul) جب کسی سے اپنی مکمل وفاداری اور ایثار و قربانی کی بات کی جاتی ہے تو کہا جاتا ہے ہم تن من سے تمہارے ساتھ ہیں کبھی کبھی تن من دھن بھی کہتے ہیں من ہندی لفظ ہے اس کے معنی رُوح کے ہیں اس لئے اس کا کسی عمل میں ساتھ ہونا بڑی بات ہوتی ہے جب یہ کوئی کہتا ہے کہ میں تم پرتن من وار کرتا ہوں تو گیتوں یا سب کچھ قربان کر دینا چاہتا ہے تو گویا سب کچھ قربان کر دینا چاہتا ہے گیتوں میں تن من وارنا آتا بھی ہے۔تن من میں پھُولے پھُولے نہ سمانا تن من میں پھُولا نہ سمانا بھی محاورہ ہے لیکن زیادہ تر اپنے من میں پھولا نہ سمانا بولا جاتا ہے۔ اپنے تن من کی کچھ خبر نہ رہی یعنی میں بالکل غافل ہو گیا یہ بھی ہماری زبانوں پر اکثر آتا ہے صرف تن کے ساتھ بھی بہت سے لفظ اور لفظی ترکیبیں بطورِ محاورہ آتے ہیں جیسے تن پوشی تن پرستی تن دہی تن ڈھانپنا اگر غور کیا جائے تو یہ لفظی ترکیبیں محاورے کے ذیل میں آتی ہیں اور ان سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ محاورے کیوں اور کیسے بنتے ہیں اور لغوی معنی سے مجازی معنی تک کیسے آتے ہیں تن پرستی اپنے وجود کو یا اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ اہمیت دینا ہے اور تن دہی محنت و مشقت برداشت کر کے اگر کوئی کام کیا جاتا ہے تو اسے تن دہی کہتے ہیں ۔تنگ حال ہونا، تنگ وقت ہونا، تنگ ہاتھ ہونا