اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
پاس ساز و سامان بہت تھا۔ لاؤ لشکر بہت تھا لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنے رو یہ میں فرعونیت رکھتے ہیں بہت سفّاک بے باک اور بے رحم ہوتے ہیں یا خود پسند ہوتے ہیں وہ" فرعون" بے سامان کہلاتے ہیں یہ گویا تاریخی اور روایتی تصورات کے ساتھ اپنے سماجی کردار کو سمجھنے کی کوشش ہے اور اُس پر کمینٹ ہے۔فرنٹ ہو جانا فرنٹ انگریزی لفظ ہے اور اُس کے معنی ہیں سامنے ہونا، اسی لئے جب فوج اپنے مقابل سے لڑتی ہے تو اُسے فرنٹ پر دشمن کا مقابلہ کرنا کہا جاتا ہے۔ اُردُو میں محاورہ کے طور پر یہ لفظ آیا تو اُس کے معنی دوسرے ہو گئے یعنی وہ مخالف ہو گیا اور ہمارا ساتھ چھوڑ کر بھاگ گیا ویسے فرنٹ کا لفظ قصباتی یا دیہاتی زبان میں نہیں آتا لیکن محاورہ میں شامل ہو کر یہ بہت سے ایسے گھروں میں پہنچ گیا جو انگریزی سے بالکل ہی ناواقف ہیں اس سے ہم یہ نتیجہ بھی اخذ کر سکتے ہیں کہ لفظوں کو اپنانے پھیلانے اور محفوظ کرنے میں محاورہ ایک خاص کردار ادا کرتا ہے۔فراٹے بھرنا دوڑنے کا وہ خاص انداز ہے جو ہرِنوں کے دوڑنے سے تعلق رکھتا ہے اسی لئے جب کوئی جانور بہت تیز دوڑتا ہے تو اُسے فراٹے بھرنا کہتے ہیں ۔ اب دوڑنا ایک محاوراتی لفظ خود بھی ہے۔ آدمی ایک معاملہ میں تیز دوڑتا ہے یعنی تیزی سے آگے بڑھتا ہے تو یہ کہتے ہیں کہ اُس کا ذہن تو ہرنوں کی طرح فراٹے بھرنے لگا۔ یہاں پھر ذہن اِس طرح منتقل ہوتا ہے کہ انسان اپنے مُشاہدے کو زندگی میں تجربے اور تجزیے سے گزارتا تھا تو اسے کبھی شعر میں لا تا تھا کبھی کہانی میں کبھی لطیفے کے طور پر اور کبھی اُسے محاورے میں لاتا تھا اور یہاں پہنچ کر اُس کا مشاہدہ ایک ذہنی رو یہ کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور سماجی حیثیت میں بدل دیتا ہے۔