اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کوئی برائی نہیں لیکن کچھ لوگ بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے ہوتے ہیں (Left Hander) یہ اُن کی فطری مجبوری ہوتی ہے اس کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے۔ ہمارا ایک عام رو یہ ہے کہ ہم ایسے معاملات کو الگ الگ خانوں میں رکھ کر نہیں دیکھتے انہیں تعمیم (Over simplification) کی منزل سے گزارتے ہیں جب کہ فرق و امتیاز کا باقی رکھنا ضروری ہوتا ہے۔دھنیے کی کھوپڑی میں پانی پلانا ایک خاص طرح کا محاورہ ہے اور ہمارے مشرقی مزاج کی نمائندگی کرتا ہے"دھنیا" ایک بہت چھوٹا سا اندر سے کھوکھلا بیج ہوتا ہے۔ وہ اگر دو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا جائے تو اس کا ایک ٹکڑا وہ کوئی سا بھی ہو دھنیے کی کھوپڑی کہلاتا ہے۔ اس میں کوئی چیز بھری تو جا سکتی ہے۔ مگر اس کی مقدار کچھ بھی نہیں ہو گی۔ اور اس میں پانی پلانا حد درجہ کی بخیلی بلکہ دوسرے کے ساتھ ایک سطح پر ذلیل سلوک ہے جو ہرگز نہ ہونا چاہیے۔ پیاسے کو پانی پلانا بہت بڑا ثواب ہوتا ہے۔ پانی کی مقدار بھی زیادہ ہونی چاہئیے اور صاف سُتھرے برتن میں ہونا چاہیے اسی لئے جب کسی کے ساتھ بُرا سلوک ہوتا ہے اور اُس میں بخیلی شامل ہوتی ہے۔ تو اُسے دھنیے کی کھوپڑی میں پانی پلانا کہتے ہیں ۔دھُواں دھار برسنا ہمارے ہاں پانی دھُوئیں کا لفظ عوامی معاشرت میں بڑی اہمیت رکھتا تھا اس لئے کہ دھوئیں کا تعلق آگ سے ہے اور آگ پرستش کا عنصر بھی رہی ہے اور مقدّس سمجھی گئی ہے اسی لئے مسلمانوں کے بعض مذہبی کاموں میں بھی دھواں شامل رہتا ہے۔ مثلاً لوبان جلانا جو تیجے کی رسم میں ہوتا ہے۔ یعنی خوشبو کے لئے وہ کام کیا جاتا ہے مگر دھوئیں کے ساتھ اسی لئے بھُوت پریت کا اثر دور کرنے کی غرض سے دھونی دی جاتی ہے جہاں مویشی باندھے جاتے ہیں وہاں بھی دھونی دینے کا رواج رہا ہے اور اب بھی ہے۔ گھر سے دھُواں اُٹھتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ آگ موجود ہے اور"چولھا"جل رہا ہے ایک کے گھر سے آگ مانگ کر دوسرے کے گھر میں چولہا جلایا جاتا تھا۔ اس