اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
دامِ ہر مو ج میں ہے حلقۂ صد کام نہنگدیکھیں کیا گزرے ہے قطرہ پہ گہر ہونے تکجامے سے باہر ہو جانا یا جامے میں پھُولا نہیں سمانا، جامہ زیب ہونا جامہ دراصل لباس کو کہتے ہیں ہم زیر جامہ اور چار جامہ بھی بولتے ہیں زیر جامہ انڈوریر کو بھی کہتے ہیں چار جامہ چار طرح کے کپڑے جن سے تن پوشی یا جسم کی زیب و زینت کا کام لیا جاتا ہے۔ گھوڑے کے ساتھ اور زین و لگام وغیرہ کے لئے بھی چار جامہ"تسمہ" کا محاورہ آتا ہے۔ جامہ میں پھُولا نہ سمانا انتہائی خوشی کے اظہار کو کہتے ہیں جو دوسرے بھی دیکھ لیں سمجھ لیں اور محسوس کر لیں کپڑے سب لوگ پہنتے ہیں اور معاشرہ میں اسی پوزیشن کے اظہار کا ذریعہ بناتے ہیں اس میں مذہب سے اپنے تعلق و وفاداری کو بھی شامل رکھنا چاہتے ہیں اور ایک طبقہ تو اُس پر زور دیتا ہے یہ الگ بات ہے کہ ہر لباس ہر رنگ ہر وضع قطع ہر آدمی کے لئے وجہ زینت نہیں بنتی بعض بدن جامہ زیب ہوتے ہیں ۔ بعض لباس کچھ اِس طرح کے ہوتے ہیں کہ ہر آدمی کے اچھے لگتے ہیں لباس کا اچھا لگنا ہی جامہ زیبی کا سبب ہوتا ہے لباس کا رشتہ ہمیشہ ذاتی پسند سے زیادہ سب کی پسند کا مسئلہ رہا ہے اسی لئے کہا جاتا ہے کھاؤ من بھاتا اور پہنے جگ بھاتا ہے۔جان پر کھیلنا، جان دینا، جان پڑنا، جان جانا، جان جھوکنا، جان چرانا، جان چھُڑانا، جان چھوڑنا، جان سُکوھنا، جان سے جانا، جان سے زیادہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھنا، جان جوکھوں میں ڈالنا، جان ہوا ہونا وغیرہ جان آدمی کو بہت ہی عزیز ہے وہ اس کی روحِ رواں ہے سر چشمۂ حیات ہے اُس کے وجود کا باعث ہے اور اپنے وسیع مفہوم اور معنی کے ساتھ اس کی زندگی میں شریک ہے اسی لئے ہم طرح طرح سے جان کے لفظ اور معنی کو اپنی زبان میں