اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
غیرت شرافت پر مبنی ہے جس کے تحت آدمی نقصان اُٹھا لیتا ہے تکلیفیں برداشت کر لیتا ہے۔ اور کبھی شکایت بھی نہیں کرتا اور اگر اس سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو حیاء و شرم سے پانی پانی ہو جاتا ہے بلکہ ایک طرح سے ڈوب مرتا ہے کہ پھر کسی کو منہ نہیں دکھلا سکتا ہمارے ہاں لوگ طعنہ بھی دیتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ اگر غیرت ہو تو ڈوب مر یا کوئی غیرت مند ہوتا تو ڈوب مرتا۔ اِ س سے ہم سماج میں کن باتوں کو اہمیت دی جاتی رہی ہے اُس کا اندازہ کر سکتے ہیں آدمی کوئی بات اپنی عملی زندگی میں شامل کرتا ہو یا نہ رکھتا ہو اُس پر زور ضرور دیتا ہے۔غیر حالت ہو جانا، یا (حالت غیر ہو جانا) اِس کے معنی ہوتے ہیں کہ حالت بہت خراب ہو گئی اور اس سے مزید ہمارے اور معاشرے کی اس نفسیات کا علم ہوتا ہے کہ وہ غیر کوکس برے اور کتنے بڑے معنی میں استعمال کرتے ہیں کہ اگر کسی مرضی کسی تکلیف کسی پریشانی کی وجہ سے حالت خراب ہوتی ہے تو اُسے خراب کہنے کے بجائے غیر ہونا کہتے ہیں ۔ردیف "ف" فاتحہ پڑھنا جب کسی مرے ہوئے شخص کو یاد کیا جاتا ہے تو دُعا کے ساتھ یا د کیا جاتا ہے۔ "الحمد" جو سورہ فاتحہ کہلاتی ہے اور چاروں قل پڑھ کر مرنے والے کی رُوح کو ثواب پہنچایا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں فاتحہ دینے کا بھی رواج ہے اور ایسے موقع پر بعض عزیزوں کو بُلایا بھی جاتا ہے۔ اور فاتحہ کا کھانا پکتا ہے غریبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ لیکن سماج میں اس کا ایک دوسرا تصور بھی ابھر آیا اور وہ ہے اظہارِ بے تعلقی کرنا اور ایک طرح سے لَعنت بھیجنا کہ اس پر فاتحہ پڑھ لو یعنی اس ذکر کو ختم کر لو اس سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ مقدس معنی کس طرح سماجی