اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
خاص معنی رکھنے والے محاورات میں سر اٹھانا سرکشی اختیار کرنا ہے اور سر سے ٹیک دینا دوسری طرح کے محاورے ہیں جو آگے بڑھ کر سرگوشی تک آ جاتے ہیں ۔ سر کو ڈھکنا مرد سے زیادہ عورت کے لئے ضروری تھا جیسے آج بھی دیکھا جا سکتا ہے ٹوپی اسی کی ایک علامت ہے۔ اوپر دیئے ہوئے محاورے ہوں یا دوسرے محاورے جو سر سے متعلق ہوں جیسے سر سے چادر اُتر گئی۔ انہی محاوروں میں سر جھکانا، سر پیروں پر رکھنا، سرپر خاک ڈالنا، بھی اور ہم اپنی عزت کے نشان کے طور پر شخصی خاندانی قومی اور قبائلی وقار کے طور پر پگڑی یا دوپٹہ کو یا چادر اور آنچل کو سر سے گرنے نہیں دیتے تھے اور جب اُسے دوسرے کے قدموں پر رکھتے تھے تو اپنی انتہائی وفاداری کا اظہار کرتے تھے جسے ہم مکمل بھی کہہ سکتے ہیں دیہات قصبات اور شہروں میں جب دوسرے کی عزت کو بڑا دکھانا چاہتے ہیں اور اپنی شخصیت کو کمتر ظاہر کرنا چاہتے ہیں تو اس کے پیروں میں کوئی دوپٹہ پگڑی رکھتے ہیں اور اس کو اپنی طرف اظہارِ عاجزی کی سب سے بہتر صورت خیال کرتے ہیں ۔ اِس معنی میں یہ محاورے ہمارے سماج کے رویوں کی نشاندہی کرتے ہیں ۔ردیف "ث" ثابت قدم رہنا یا ثابت قدمی دکھانا ثبات کے معنی ہیں ٹکنا، قائم رہنا لیکن قدموں کے ساتھ اس کا تصور انسانی کردار سے وابستہ ہو جاتا ہے خاص طور پر اِن افراد یا ان قوموں کے کردار سے جو جنگ کرتی تھی اور مشکل مرحلوں سے گزرتی تھی جنگ میں پیر اُکھڑنا اور قدم اُکھڑنا بہرحال ایک محاورے کے طور پر وہاں آتا تھا جہاں ڈٹے رہنا ضروری ہوتا تھا۔ قدم جمائے رکھنا لازمی تھا اسی لئے قدم اُکھڑ جانے یا پیر اُکھڑ جانے کے معنی بزدلی دکھانا اور بھاگ کھڑا ہونا تھا جو بری بات تھی اور کردار کی اِستقامت کے لحاظ سے ناپسند یدہ بات تھی اسی لئے ثابت قدم رہنا ایک سپاہی ایک عالی حوصلہ اور مستقل مزاج انسان کے لئے ایک بہت اچھی صفت تھی جس کی تعریف کی جاتی تھی اور اس کو موقع بہ موقع سراہا جاتا تھا۔ مثنویوں اور قصیدوں میں اس طرح کے بہت سے شعر مل جائیں گے جن میں ثابت قدمی کی تعریف کی گئی