اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
(جگر) دنیا کی محفلوں سے اُکتا گیا ہوں یا ربکیا لطف انجمن کا جب دل ہی بُجھ گیا ہو (اقبال) کہتے ہو نہ دیں گے ہم، دل اگر پڑا پایادل کہاں کہ گم کیجئے ہم نے مُدعا پایا (غالب) مختلف محاورے مختلف ذہنی تجربوں تخیلی منظر ناموں اور تمثیلی پیکروں کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔ کہیں نزاکتوں کی طرف کہیں سختیوں کی طرف دل کو پتھر کدہ کہا جاتا ہے اور صنم خانۂ شوق قرار دیا جاتا ہے۔ خوابوں کا گہوارہ کہا جاتا ہے اور خیالوں کی متحرک تصویر جس کی دھڑکن لمحہ بہ لمحہ زمانے اور زندگی کے تغیّرات کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ میری تاریخ دل کی یادیں ہیں جن کو دیر و حرم کہا جائے زندگی کی یہی ہیں شمع و چراغجن کو شہرِ صنم کہا جائے (تنویر علوی) دل لگی کی باتیں ہوتی ہیں اس کے مقابلہ میں سنجیدگی سے کسی بات کو دل میں جگہ دینا اور محسوس کرنا ہے دل بہار دل پسند دل خوش کُند جیسی ترکیبیں اُردو میں فارسی میں بہت آتی ہیں ۔دماغ تازہ کرنا، دماغ ہونا، دماغ خالی ہونا، دماغ روشن ہونا، دماغ میں خلل ہونا، دماغ نہ ہونا وغیرہ