اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ہو گی۔ اگر خاک دھُول اور مٹی کے سوا کچھ نہیں تو ویرانی کے تصوّر کے سوا اُس کے بارے میں اور کیا سوچا جا سکتا ہے اسی لئے جب کوئی خاندان کوئی ادارہ کوئی بستی یا کوئی مُلک اُجڑ جاتا ہے تو یہ کہتے ہیں کہ وہاں تو دیکھتے دیکھتے خاک اُڑنے لگی یا انہوں نے اپنی نالائقی سے خاک اُڑا دی۔ اِسی طرح سے خاک ڈالنا بھی ایک محاورہ ہے اور سماج کے عمل اور ردِّ عمل کو پیش کرتا ہے کہ وہ اس لایق بھی نہیں ہے کہ اُس کا ذکر کیا جائے کہ خاک ڈالو کے معنی ہیں لعنت بھیجو خاک چٹکی بہت کم حیثیت دوا کو کہتے ہیں ۔ جب خدا کا حکم ہوتا ہے اور شِفاء مقدّر میں ہوتی ہے تو خاک کی چٹکی سے آرام ہو جاتا ہے یا خاک کی چٹکی بھی اکسیر ثابت ہوتی ہے اس کے مقابلہ میں خاک پھانکنا، پریشان پھرنا باد ہوائی پھرنا ہے جب کہیں کسی کا کہیں ٹھور ٹھکانہ نہ ہو تو اُسے باد ہوائی پھرنا کہتے ہیں ۔ خاک پڑنا بے رونق بے سہارا اور بے عزت ہو جانا ہے کہ ہمارا وہ منصوبہ تو خاک میں مل گیا یا دشمن کے ارادوں پر خاک پڑ گئی۔خاک و خون میں ملنا قتل و غارت گری کے نتیجہ میں بربادی پھیلنا موت کا منظر سامنے ہونا وغیرہ اس سے ہم اپنے محاوروں میں سماجی حالات اور سماج کے ذہنی رویوں اور اُن پر گفتگو یا Commentکو بہتر صورت میں سمجھ سکتے ہیں ۔خام پارہ اصل میں نادان یا بیوقوف لڑکی کو کہتے ہیں اور ایک مفہوم اِس کا کسی کم عمر لڑکی کا آوارہ ہونا ہے گلزارِ نسیم میں یہ محاورہ اسی معنی میں آیا ہے خام کار نہ تجربہ کار کو کہتے ہیں جو غلط باتیں کرتا ہے غلط کام کرتا ہے۔ غلط فیصلہ کرتا ہے۔ تو اُسے خام کاری کہتے ہیں ۔ خام کے معنی کچّے کے ہیں اور اسی سے نا تجربہ کاری کے معنی محاورتاً اخذ کئے گئے ہیں ۔خانہ خراب ہونا برباد ہونا، خانہ ویران ہونا بھی ہے اور کوسنے کے طور پر بھی کہا جاتا ہے کہ تیرا خانہ خراب ہو، تیرا گھر برباد ہو جائے ہم نے محاورات کا مطالعہ تبصرہ کے