اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
بھاگ پھوٹنا، بھاگتے کی لنگوٹی، بھاگتے بھُوت کی لنگوٹی۔ بھاگ جاگنا یا کھُلنا، بھاگ لگنا، بلّی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹنا ہمارا معاشرہ ایک تقدیر پرست معاشرہ ہے کہ ہم تدبیر پر بھروسہ نہیں کرتے اپنی کوشش یا اجتماعی کوشش کے نتیجے پر ہمارا یقین نہیں ہوتا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جو کچھ ہوا ہے یا ہونا ہے وہ قسمت کی وجہ سے ہوا ہے تقدیر میں یونہی تھا اس لئے ہوا ہے۔ اس کوکسی تدبیر کسی منصوبہ بند کوشش اور کاوش سے وابستہ کر کے نہیں دیکھتے یہ ہماری بنیادی سوچ ہے کہ ہم Effortsکوششوں پر بھروسہ نہیں کرتے Chancesکو زیادہ اہمیت دیتے ہیں اسی وجہ سے بھاگ قسمت اور تقدیر کا لفظ بہت لاتے ہیں بھاگ پھوٹنا یعنی بدقسمتی کا پیش آنا بھاگ کھُلنا اچھی قسمت ہو جانا بلّی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹنا اچانک ایسی صورت کا پیدا ہو جانا جو فائدہ پہنچانے والی ہو۔ اِس سے ہم اس فریم ورک کا حال معلوم کر سکتے ہیں جس کے ساتھ ہماری سماجی نفسیات"ہمارے معاشرتی رویوں میں شریک ہو جاتے ہیں اسی لئے ہم لڑکی کو رخصت کرتے ہوئے یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ہم نے تو اس کے ہاتھ پیلے کر دیئے ہیں ۔ اب جو تقدیر جو نصیب یعنی ہم آگے کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ہم اپنی زندگی میں اچھے بُرے مواقع سے بھی گزرتے ہیں جہاں قدرت بظاہر ہمیں Favourیا Disfavourکرتی ہے لیکن پورے معاشرے نے غلطی یہ کی کہ ہر بات کو تقدیر کے حوالہ کر دیا اور حالات ماحول نے انسانی روش اور رویوں پر نظر نہیں رکھی ہمارے یہاں آدمی بد دیانت بہت ہے یہاں تک کہ قرض لیا ہوا واپس نہیں دینا چاہتا جو ایک طرح کا سماجی عیب ہے۔ دوسرے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ جن کا قرض ہوتا ہے جو کچھ ملے وہی لے لو یہ آدمی کچھ دے گا تو نہیں اسی کو بھاگتے کے لنگوٹی یا بھاگتے بھُوت کی لنگوٹی کہتے ہیں ۔ اصل میں یہ ظاہر کرنا ہوتا ہے کہ وہ آدمی کسی لائق نہیں ہے اور اس کے پاس کرتا پاجامہ بھی ہیں صرف لنگوٹی ہی لنگوٹی ہے۔ وہی تو چھینی جا سکتی ہے۔بھرا بھتُولا، بھرا ُپرا، بھری بھتُولی