اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
انداز نظر پایا جاتا ہے اس کی ایک مثال یہ محاورہ بھی ہے اور خوبصورت مثال ہے۔کاجُو بھوجُو ہمارا معاشرہ مضبوطی اور پائداری کو پسند کرتا ہے اور اُس کے مقابلہ میں کمزور چیز اس کے نزدیک قابلِ قدر اور لائقِ تحسین نہیں ہوتی اسی لئے اسے ایک ایسی لفظی ترکیب کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جس سے اس کی کمزوری اور ناپائداری ظاہر ہوتی ہو کہ وہ تو خود ہی کا جو بھوجو سا ہے وہ کیا کام دے گا اور کس کام آئے گا محاورہ بھی اکثر ایک Comment ہوتا ہے اور اس میں ہمارے معاشرہ کا مشاہدہ چھپا ہوا ہے۔کاٹا چھنی آپسی اختلاف اور ذہنی کشمکش کو کاٹا چھنی کہتے ہیں جس میں آدمی ایک دوسرے پر اعتراض اور الزام وارد کرتا رہتا ہے یہ سماج کا ایک رو یہ ہوتا ہے گھریلو جھگڑوں میں یہ بات اکثر دیکھنے کو ملتی ہے کہ خواہ مخواہ بلا ضرورت ایک دوسرے پر فقرہ کسے جاتے ہیں جملے اُچھالے جاتے ہیں بات اور بے بات اختلاف کا کوئی پہلو سامنے لایا جاتا ہے جس کی وجہ سے گھریلو جھگڑے بھی ختم ہونے میں نہیں آتے بنیادی مسئلہ اگر کوئی ہوتا بھی ہے تو وہ سامنے نہیں رہتا اِدھر اُدھر کی باتیں دل و دماغ کو گھیرے رہتی ہیں اور یہی جھگڑوں کے ختم نہ ہونے کی بڑی وجہ ہوتی ہے۔ کٹاکش ہندی کا لفظ ہے اور اس کے معنی ہیں طنز کرنا اعتراض کرنا اسی سے ہمارے یہاں کٹا چھنی محاورہ بنا ہے کج بحثی کج فہمی کٹ حجتی ہماری عام سماجی روش ہے یہ بھی اسی سلسلہ کی باتیں ہیں جو سماجی زندگی پر اثر انداز ہوتی ہیں ۔کارخانہ الٰہی، کارخانہ پھیلانا، کارِ خیر "کار" کام کو کہتے ہیں اور خوشی کی تقریب کو بھی ہمارے یہاں کار کہا جاتا ہے آدمی اپنے لئے جو کام کرتا ہے اور اُسے پیشہ کے طور پر اختیار کرتا ہے اُسے