اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
کرنے کے موقع پر اختیار کیا جاتا ہو اِس لئے کہ ذوق نے اپنے ایک شعر میں ٹٹی کی اوجھل (اوٹ ) شکار کرنے کی بات کی ہے اور کہا ہے۔ کرتی ہے قصد ٹٹی کی اوجھل شکار کا (ذوق) خط نکلنے پر بھی گیسو میں پھنسے مرغ نظردھوکے کی ٹٹی تیرے عارض کا سبزہ ہو گیا (نامعلوم)دھُول اُڑانا یا خاک اُڑانا ہلکی باریک مٹی کو کہتے ہیں جو ہوا کے ساتھ اُڑتی رہتی ہے بچے کھیل میں بھی مٹھیاں بھر بھر کر ہوا میں اچھلتے اور خاک اڑاتے رہتے ہیں جب تیز ہوا چلتی ہے تو خاک بے طرح اڑتی ہے اسی سے ہمارے یہاں یہ محاورہ آیا کہ خاک دھُول کی طرح اڑا دیا یہ عام طور سے اُن لوگوں کے لئے کہا جاتا ہے اور کہا جاتا رہا ہے جو دوسروں کی محنت کو برباد کرتے ہیں اور خاندانی اثاثہ کو اپنی بیوقوفیوں سے برباد کر دیتے ہیں اس میں زمین و جائیداد بھی ہو سکتی ہے زر و زیور بھی ہو سکتا ہے اور عزت و وقار بھی اسی لئے ہمارے یہاں خاک دھُول سے مطابق بھی بہت سے محاورات ہیں ۔دہلیز کا کتّا، دہلیز نہ جھانکنا دہلیز گھرکی چوکھٹ کو کہتے ہیں ایک زمانہ میں یہ ہمارے یہاں بڑی اہمیت کی بات ہوتی تھی کہ کوئی آدمی بزرگوں کی چوکھٹ کو آ کر چُومے اور اُسے سلام کرے۔ ہندو جاٹیوں میں دُوکان کی چوکھٹ کو آج بھی چوما جاتا ہے اور گھرکی چوکھٹ کو سلام کیا جاتا ہے۔ صوفیوں کی خانقاہوں کے ساتھ یہ رو یہ عام مسلمانوں میں بھی موجود ہے جو لوگ اُس کی پرواہ نہیں کرتے اُن کے لئے کہا جا تا ہے کہ وہ کبھی دہلیز بھی نہیں