اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
اسی طرح قاضی"ماری حلال" یعنی کوئی چیز ذبح کئے بغیر مر جائے تو وہ جائز نہیں رہ جاتی مگر قاضی اگر کہہ دے تو وہ بھی جائز ہو گئی یہ سماج کی طرف سے قاضی کے کردار پر پھبتیاں ہیں ۔قافیہ تنگ ہونا، یا قافیہ بندی کرنا یہ محاورہ شاعری کی اِصطلاح ہے اور اُس کے معنی یہ ہیں کہ شعر میں قافیہ ردیف کی پابندی کی جا رہی ہے اب شعر اچھا ہے یا نہیں یہ الگ بات ہے اسی طرح قافیہ تنگ ہونا ایسے قافیہ کے استعمال کو کہتے ہیں جس کے قافیہ بہت مشکل ہوں یا نہ ملتے ہوں جیسے شاخ شاخ کا قافیہ مشکل سے ملتا ہے اور مشکل ہی سے اُسے باندھا جا سکتا یہ ایسے موقع کو سماجی محاورے کے طور پر کہتے ہیں کہ قافیہ تنگ ہے اور جب کوئی دوسرے آدمی کو ستاتا ہے تو کہتے ہیں کہ اُس نے قافیہ تنگ کر رکھا ہے وہ بیچارہ کچھ کہہ نہیں پاتا۔قائل معقول کرنا اِس کے معنی یہ ہیں کہ اپنی بات صرف منوائی نہ جائے اور غیر ضروری طور پر زور نہ دیا جائے بلکہ دلیلیں ثبوت و شواہد پیش کئے جائیں تاکہ دوسرا ذہنی طور پر اور دل سے مطمئن ہو جائے اور دل سے کسی بات کو تسلیم کر لے ہمارے معاشرے کا یہ عام رو یہ نہیں ہے اسی لئے اِس محاورے میں اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے تاکہ خواہ مخواہ کی باتوں پر زور نہ دیا جائے۔ قائل معقول دونوں عربی لفظ ہیں لیکن اُردو میں محاورے کے طور پر ذیل میں آیا ہے۔ اور اِس سے اُردو زبان کی قوتِ آخذہ (جذب کرنے کی قوت) کا پتہ چلتا ہے۔قبالے لے ڈالنا، قبالے لے لینا "قبالا" دستاویز کو کہتے ہیں اور قبالا لکھوانے کے معنی ہیں کسی زمین و جائداد مکان یا دوکان کے کاغذ لکھوا لینا اِس کو محاورے کے طور پر قبالے لینا بھی کہتے ہیں جس کے معنی ہوتے ہیں قانونی طور پر قبضہ حاصل کر لینا مگر اس سے مراد لی جاتی ہے فریب دغا دھوکہ اور مکاری سے قبضہ حاصل کرنے کی