اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
گنوار کا" یعنی جو عقلمند با شعور اور خوش نصیب ہوتا ہے" اس کا سر بڑا ہوتا ہے" اور جو گاودی گنوار ہوتا ہے اُس کے پیر بڑے ہوتے ہیں ۔ اعضائے جسمانی میں بہت سے عضو ایسے ہیں جو محاورات میں شامل ہیں اُس کے معنی یہ ہیں کہ ہم نے اپنے وجود کو یا انسانی وجود کے مختلف حصّوں کو اپنی سوچ میں شامل رکھا ہے اور ان کو اپنی سوچ کے مختلف مرحلوں اور تجربوں میں اظہار کا وسیلہ بنایا ہے اس میں گردن بھی ہے زبان بھی ہے ہاتھ پیر بھی ہیں اور تن پیٹ بھی ہے۔سر سے چلنا، سرکے بل چلنا سرکے بل چلنا بھی ان محُاورات میں ہے جو سماجی نفسیات کو پیش کرتے ہیں پیروں سے چلنا الگ بات ہے اور گھٹنوں سے چلنا ایک دوسری بات ہے جسے گُڈلیاں چلنا کہتے ہیں جو بچوں کے لئے ہوتا ہے مگر سر سے یا سرکے بل دینا ویسے تو عجیب سی بات ہے لیکن محاورے کے طور پر یہ انتہائی احترام کے لئے آتا ہے کہ میں تو سر کے بل چل کے وہاں آؤں گا یا جاؤں گا۔سر سے کفن باندھنا "سر سے کفن باندھنا" تہذیبی محاورات میں سے ہے اور اپنی معنویت کے لحاظ سے غیر معمولی ہے۔ بعض آدمیوں میں یا قوموں میں جان دینے کا جذبہ بہت شدت سے ہوتا ہے وہی یہ کہتے بھی ہیں کہ میں " سر سے کفن باندھے رہتا ہوں " یعنی ہر وقت جان دینے کے لئے تیار ہوں ۔ غالب نے کہا ہے۔ آج واں سر سے کفن باندھے ہوئے جاتا ہوں میں عذر میرے قتل کرنے میں وہ اب لائیں گے کیا غالباً یہ دستور بھی رہا ہے کہ جو لوگ جہاد میں حصہ لیتے تھے وہ اپنے سر سے کفن باندھتے رہتے تھے تاکہ شہید ہونے کے بعد کسی کو اُس کے کفن دفن کی فکر نہ ہو۔سر گریبان میں ڈالنا، سر در گریبان ہونا