اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
رونگٹے یا روئیں کھڑے ہونا، رُونگ رُونگ میں بسنا، رونمائی دینا، روتی صورت یا شکل رومال پر رومال بھگونا بعض محاورے سماجی زندگی سے اتنا تعلق نہیں رکھتے جتنا ان کا رشتہ ہمارے شاعرانہ طرز فکر سے ہوتا ہے رونگٹے کھڑے ہونا سنسنی خیز ہونے کی ایک صورت ہوتی ہے جو ایسی باتوں کو سن کر جو انتہائی دکھ درد والی ہوتی ہیں ہم جذباتی طور پر محسوس کرتے ہیں ۔ جیسے اُن کے مظالم کی کہانیاں سن کر رونگٹے کھڑے ہوتے ہیں ۔ یا روم روم میں سنایا مرا رونگٹا رونگٹا میرا حسان مند ہے یا اس طرح کے محاورے شاعرانہ حیثیت کے آئینہ دار ہوتے ہیں ۔ اور تشبیہہ و استعارہ کی مبالغہ آمیز صورت کو پیش کرتے ہیں جیسے میری آنکھیں نمک کی ڈلیاں بنی رہیں ۔ یا آگ کھائے گا انگارے اُگلے گا یہ ایک طرح کی شاعری ہے عمل ہے اور اس معنی میں محاورہ معاشرت کے اس تہذیبی پہلو سے رشتہ رکھتا ہے جس کا تعلق ہماری شعر و شعور سے ہے رُونمائی دینا رسم ہے"دلہن کو منہ دکھائی دی جاتی ہے" اور دولہا کو سلامی اس طرح کے محاورے اور بھی ہیں جس کا تعلق بڑی حد تک ہماری سوچ سے ہے طرز اظہار سے ہے۔ تشبیہوں استعاروں سے ہے سماج کے کسی رو یہ پر روشنی ڈالنے سے نسبتاً کم ہے جو ہمارے لئے قابلِ گرفت یا لائقِ اعتراض ہوتا ہے۔ "روتی صورت" یا مشکل بھی ایسے ہی محاوروں میں ہے رومال پر رومال بھگونا یعنی بہت رُونا ہے یہ ایک شاعرانہ اندازِ بیان بھی ہے۔ اور ایک صورتِ حال کی طرف اشارہ بھی ہے۔ریت بِلونا، ریت کی دیوار کھڑی کرنا ریت ایک طرح کی شاعری ہے اس لئے کہ ریت جمتا نہیں ہے۔ بکھرتا رہتا ہے ریت کی دیوار کھڑی ہوہی نہیں سکتی اِس سے مراد ایک بے تکی اور بے بنیاد بات کو اٹھانا اور اس پر زور دینا ریت کی دیوار کھڑی کرنا ہے۔ ریت پانی نہیں ہوتا پانی کو بھی"بلونے" سے کوئی فائدہ نہیں کہ جتنا چاہے پانی کو بلو نے کا عمل کرو نتیجہ کچھ نہیں ۔ دیوتاؤں نے سات سمندروں کو"بلو کر" بھلے ہی اَمرت نکالا ہو آدمی تو نہیں نکال سکتا چہ جائیکہ ریت کو"بلویا" جائے۔ سوائے