اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
زبان بدلنا پلٹنا، زبان بگڑنا، زبان بند کرنا، زبان بند ہونا، زبان بندی کرنا، زبان پر چڑھنا، زبان پکڑنا، زبان تڑاق پڑاق چلنا، زبان چلنا، زبان درازی کرنا، زبان چلائے کی روٹی کھانا، زبان داب کے کچھ کہنا، زبان داں ہونا۔ زبان دینا، زبان روکنا، زبان سمجھنا، زبان نکالنا، زبان دینا، زبان روکنا، زبان سمجھنا، زبان نکالنا، زبان سنبھالنا، زبان کو لے گئی، زبان کا چٹخارے لینا، زبان کے نیچے زبان ہے۔ زبان میں کانٹے پڑنا، زبانی جمع خرچ کرنا، زبانی منہ بات ہونا، زبان گھِسنا، زبان گُدھی سے کھینچ لینا، وغیرہ وغیرہ زبان قوتِ گویائی کی علامت ہے ہم جو کچھ کہتے ہیں اور جتنا کچھ کہتے ہیں اُس کا ہمارے ذہن ہماری زندگی سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ دوست و دشمن تو اپنی جگہ پر ہوتے ہیں لیکن تعلقات میں ہمواری اور ناہمواری میں بہت کچھ زبان کے استعمال کو دخل ہوتا ہے کہ کون سا فِقرہ کہا جائے کس طرح کہا جائے اور کس موقع پر کہا جائے۔ لوگ زبان کے استعمال میں عام طور پر پھُوہڑ(بد سلیقہ) ہوتے ہیں اور الفاظ کے چناؤ میں احتیاط نہیں برتتے جو منہ میں آ جاتا ہے کہہ جاتے ہیں زبان روکنے اور زبان کے اچھے بُرے استعمال پر نظر داری کا رو یہ اُن کے ہاں ہوتا ہی نہیں یہی تکلیف کا باعث بن جاتا ہے اور اچھے دِل بُرے ہو جاتے ہیں دلوں میں گِرہ پڑ جاتی ہے یہ زبان کے صحیح اور غلط استعمال سے ہوتا ہے۔ زبان کے استعمال میں لب و لہجہ کو بھی دخل ہوتا ہے اور شیریں بیان آدمی محفل میں باتیں کرتا ہوا زیادہ اچھا لگتا ہے اور اپنی میٹھی زبان کی وجہ سے پسند کیا جاتا ہے خوش لہجہ خوش گفتار ہونا خوش سلیقہ ہونا بھی ہے۔ اب یہ الگ بات ہے کہ بعض لوگوں کی زبان اور لہجہ میں بے طرح کھُردرا پن ہوتا ہے ایسے لوگ اکھڑ کہلاتے ہیں یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ زبان کا اکھڑ پن ذہنی ناگواری دلی طور پر نا خوشی کا باعث ہوتا ہے۔ اگر اِن محاوروں پر غور کیا جائے جو زبان اور طرزِ بیان سے متعلق ہے تو ہماری سماجی زندگی کی بہت سی نا رسائیوں کی وجہ سمجھ میں آ جاتی ہے۔ اب یہ جُداگانہ بات ہے کہ ہم غور وفکر کے عادی نہیں ہیں زبان کے استعمال اور اُس کے اچھے بُرے نتائج کی طرف اُن محاوروں میں اشارے موجود ہیں یہ گویا ہمارے اپنے تبصرے ہیں جو ذہنی تجزیوں اور معاشرتی تجربوں کی آئینہ داری کرتے ہیں ۔ ہم اُن سے بھی کوئی فائدہ اٹھانا نہیں چاہتے۔ یہ بہر حال ہمارے سماجی رو یہ کی بات ہے لیکن ہم نے اس کا احساس کیا اور محاورات میں اپنے محسوسات کو محفوظ کر دیا۔ یہ بڑی بات ہے اور اِس سے زبان کے تہذیبیاتی مطالعہ کے بعض نہایت اہم پہلو میسّر آ گئے۔ لوگوں کو کہا جاتا ہے کہ ان کی زبان ٹوٹی نہیں یعنی یہ دوسری زبان کے الفاظ یا آوازیں صحیح طور پر اپنی زبان سے ادا نہیں کر سکتے بعض لوگ برابر بولے