اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
آدمی جب غموں سے گزرتا ہے تو ایک سے زیادہ تعیناتی اور سماجی تجربوں سے بھی گزرتا ہے۔ جس میں اُس کے حالات وخیالات شامل رہتے ہیں مثلاً کوئی اُسے خواری کرنے والا مل جائے اور اُس کے غموں میں شریک ہو جائے یہ بھی ہوتا ہے اور یہ آدمی کے اپنے حوصلہ اپنی ہمت عقل و شعور یا کسی خیال عقیدہ کے مطابق ہوتا ہے کہ وہ غموں پر صبر کرے جسے غم کھا نا کہتے ہیں جب دوسرے یہ کہتے ہیں یہ صبر کرنے اور ہمت سے کام لے۔ اُس کے مقابلہ میں جب آدمی اپنے غم کے احساس کو کم کرنے کے لئے سیر و تفریح کرتا ہے یا آج کل کے حالات میں زیادہ ٹی وی دیکھتا ہے یا کچھ لوگ پڑھنے لکھنے سے زیادہ دلچسپی لیتے ہیں تو اُسے غم غلط کرنا کہتے ہیں یعنی وہ اسطرح اپنے غم کے احساس کو اِدھر اُدھر کرنے کی کوشش کرتا ہے یہ سماج کا ایک اچھا رو یہ ہوتا ہے بشرطیکہ آدمی کوئی دوسرا غم نہ خرید لے اور کسی نئی مصیبت میں مبتلا نہ ہو جائے مثلاً لوگ جوئے شراب تماش بینی اور یار باشی کے عادی ہو جاتے ہیں ۔غوزیں لڑانا ہمارے ہاں بہت سے محاورے باتیں کرنے کے ڈھنگ اور رویوں سے متعلق ہیں باتیں سب کرتے ہیں لیکن باتیں کرنا سب کو نہیں آتا اس میں موقع و محل کی مناسبت دیکھنا بھی شامل ہے۔ جو عام طور پر لوگ نہیں دیکھتے خواہ مخواہ کی باتیں کرنا اپنوں کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملانا یا اپنی بہادری اور بڑائی کے طرح طرح سے موقع بہ موقع پہلو نکالنا یہ سب ہماری سماجی عادتوں میں شامل ہے۔ ایسی باتوں کو ڈینگ مارنا بھی کہتے ہیں اور ڈینگ ہانکنا بھی اس کے لئے"چرنجی لال" نے ایک محاورہ غوزیں مارنا بھی شامل کیا ہے جو اجنبی محاورہ ہے ممکن ہے یہ غزوہ مارنا سے نکلا ہوا اور اس کا مطلب ہو بہت سی لڑائیوں معرکوں میں حصہ لینے اور کامیاب ہونے کا ذکر کرنا ہے۔ اس سے سماج کے اس رو یہ کا پتہ چلتا ہے کہ لوگ کس حد تک اُوٹ پٹانگ باتیں کرنے کے عادی ہو جاتے ہیں اور گپ شپ ہانکنے میں اس حد تک یقین ہوتا ہے کہ اس کی برائی پر کبھی اس کی توجہ نہیں جاتی۔غیرت سے مر جانا، یا غیرت کھا کے ڈوب مرنا