اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
سامنے آتا ہے۔ ہم کسی بات پر توجہ دینا نہیں چاہتے، سننا نہیں چاہتے، بات کو ڈھنگ سے کہنا نہیں پسند کرتے، ٹلا دینا چاہتے ہیں ، تو یہ رو یہ اختیار کرتے ہیں ۔آگا تا گا لینا یہ ہمارے معاشرتی رویوں کا ایک نمائندہ محاورہ ہے۔ ہمارے یہاں درمیانی طبقہ اور اس میں بھی نچلا درمیانی طبقہ ذمہ داریوں سے گھبراتا ہے اور چاہتا یہ یہ کہ دوسرے ہمت کر کے آگے بڑھیں اور جو قریب تر لوگ ہیں اُن کے لئے کچھ کریں ۔ مثلاً اگر ضرورت پڑے تو شرافت کے ساتھ اُن سے اچھا سلوک کریں خاطر تواضع مناسب سطح پر لین دین اور ضرورت وقت امداد و تعاون سے بھی گریز نہ کریں ۔ حکومت کی طرف سے کوئی ایسا انتظام نہیں ہے یا سوسائٹی نے کوئی ایسا ادارہ قائم نہیں کیا جس میں دوسروں کی بھلائی یا وقتِ ضرورت ان کی مدد کا کوئی provision ہو اس میں زیادہ تر رشتہ دار عزیز دوست اور ہمدردی ہی کام آتے ہیں اور وہی آگا تاگا لیتے ہیں اور یہی سماجی عمل کی خوبصورتی ہے۔آگا پیچھا دیکھنا نفع نقصان اور اچھائی برائی پر نظر رکھنا بہت سے آدمی غیر ذمہ دار ہوتے ہیں کوئی فیصلہ کر کے یا اس پر عمل کرتے وقت انجام کو ذہن میں نہیں رکھتے جو چاہے کہہ دیتے ہیں جو چاہے کر دیتے ہیں وہ یہ کبھی غور نہیں کرتے اپنے آپ کو اس کا عادی نہیں بناتے کہ بات کا آگا پیچھا سوچ لیں احتیاط برتیں اور کسی بھی فعل کے معاملہ میں اپنی ذمہ داری کے احساس کو فراموش نہ کریں ۔آگا روکنا آگا روکنا بھی ایک طرح کا وہ عمل ہے جو ہماری سماجی نفسیات سے گہرا رشتہ رکھتے ہیں کسی بھی معاملہ میں جو مشکلات ابتداءً پیش آتی ہیں ان کو روکنا یا روکنے میں معاون ہونا آگا ہونا روکنا کہا جاتا ہے دشمن کے حملہ کے وقت اس کے پہلے حملے کو روکنا آگا روکنا کہلاتا ہے۔