اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
منہ میں گھُنگھنیاں بھر جانا آدمی جہاں بات کرنے کا موقع ہو وہاں بھی چپ رہے اس کے لئے کہا جاتا ہے کہ وہ تو منہ میں گھنگھیاں بھرے بیٹھے ہیں اور بول ہی نہیں رہے ہیں ۔ منہ ہمارا بہت ضروری عضو ہے کھانا پینا وغیرہ غصہ اور پیار اپنائیت اور غیریت کا اظہار منہ اور زبان ہی کے ذریعہ ہوتا ہے اسی لئے منہ کی ایک سماجی اور معاشرتی اہمیت بھی ہے۔ اگر آدمی بات نہ کر سکے تو اس کی سماجی حیثیت کس حد تک مجروح ہو جاتی ہے اس کا اندازہ کرنا کوئی مشکل بات نہیں ۔ ہم دیکھتے ہیں منہ سے متعلق محاورے ہماری معاشرتی زندگی اور سماجی ذہن کے کتنے رخ کو پیش کرتے ہیں وہ آدمی بھی کیا جو نہ منہ سے بولے نہ سر سے کھیلے۔موت کا پسینہ آ جانا زندگی کا آخری وقت آ جانا اس سلسلہ میں یہ بھی ایک تجربہ ہے کہ" دم حق" ہونے سے یعنی آخری سانس لینے سے پہلے مرنے والے کو پسینہ آتا ہے خاص طور پر ماتھا یا پیشانی نم آلود ہو جاتی ہے اس کو موت کا پسینہ آنا کہا جاتا ہے اُردُو کا ایک شعر ہے۔ پسینہ موت کا آیا ذرا آئینہ تو لاؤہم اپنی زندگی کی آخری تصویر دیکھیں گے اس سے ایک بات کا اظہار ہوتا ہے کہ ہم نے زندگی کی سچائیوں اور واقعاتی صورتوں کو بھی محاوروں میں شامل کیا ہے محاوروں میں اپنے سے متعلق صورتِ حال کو نہ کہ محفوظ کیا ہے بلکہ معنیاتی طور پر اُسے ایک نئی معنویت سے آشنا بھی کیا ہے۔موتی کوٹ کوٹ کر بھرے ہیں ، موتیوں سے منہ بھرنا، موتی چُور کے لڈو موتی ہمارے معاشرے میں دولت و ثروت عزت اور عظمت کی ایک علامت ہے اسی لئے اچھے آدمی کو اُس کی خوبیوں کے باعث ہم ہیرے یا موتی سے تشبیہہ دیتے ہیں پنجابی زبان میں تو موتیاں والوں یا موتیاں والیاں کہا جاتا ہے موتیوں میں تول دینا موتیوں سے منہ بھر دینا یا موتی کوٹ کوٹ کر بھرے ہونا بڑے انعام بڑے عطیہ بڑی خوبیوں کو کہا جاتا ہے موتیوں کا نوالہ اچھے سے اچھا کھانا کھلانے