اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
ہندوؤں میں موت کی رسموں کے سلسلے میں ایک رسم یہ بھی ہے کہ میت کا بڑا بیٹا اپنی چار ابروؤں کی موڑائی یا صفائی کروا دیتا ہے یہ دہلی اور لکھنؤ کے بانکوں کی ایک ادا بھی رہی ہے کہ وہ چار ابروؤں کا صفایا کروا دیں اس معنی میں چار کا عدد ایک تہذیبی اہمیت بھی رکھتا ہے اور ہمارے معاشرے کی مختلف روشوں پر اُس سے روشنی بھی پڑتی ہے۔ "چار چندے اگلی"ہے یعنی چار گنا اچھی ہے یہ بھی اسی سلسلے کا ایک محاورہ ہے۔ "چار یار بھی" محاوراتی سطر پر استعمال ہوتا ہے۔چال چلنا، چال میں آنا چال چلنے سے بنا ہوا ایک محاورہ ہے چال دوکانوں اور مکانوں کے ایک خاص طرح کے سلسلہ کو بھی کہتے ہیں یہ خاص طور پر ممبئی میں استعمال ہوتا ہے۔ لیکن"چال" شطرنج کی ایک اصطلاح بھی ہے اور شاید وہیں سے چال چلنا اُردو کا محاورہ بنا۔ اُس کے معنی ہیں دوسروں کو شکست دینے کے لئے کوئی ترکیب استعمال کرنا۔ شکست دینے کے معنی راستہ روک دینا بھی ہے۔ مات کرنا بھی اور مات دینا بھی یعنی ہرا دینا چال میں آ جانا اسی سلسلے کا محاورہ ہے یعنی دوسرے کی مکاری اور چالاکی کے پھندے میں پھنسنا اسی کو چال میں آ جانا کہتے ہیں ۔ اگر دیکھا جائے تو یہ دونوں محاورے ہماری سماجی زندگی میں ایک خاص کردار ادا کرتے ہیں اسی کو چال بازی کہتے ہیں ۔ چال ڈھال ایک الگ صورت ہے جس سے آدمی کی شخصی یا سماجی پہچان ہوتی ہے۔چاندنی مار جانا اصل میں ہمارا سماج توہم پرستی کی طرف اشارہ کرتا ہے جو جوان اور خوبصورت لڑکوں اور لڑکیوں کو چاندنی میں کوٹھے یا کھلے صحن میں تنہا سونے نہیں دیتے اور یہ خیال کرتے ہیں اور چاند کی چاندنی ان پر جادو کر دے گی۔ کوئی جن، بھوت ان پر عاشق ہو جائیگا۔ کہ یہ اپنے طور پر پاگل ہو جائیں گے۔ LUNATIC لیونیٹک پاگل کو کہتے ہیں اس سے مراد چاندنی مار جانا اور دیوانہ ہو جانا ہے ویسے چاندنی مار جانا گھوڑوں کی بھی ایک بیماری ہے اور انسانوں کی بھی۔