اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
"غدر مچنا"بھی اسی مفہوم میں شامل ہے غدر غداری کو کہتے ہیں لیکن اردو میں اس کا مفہوم کچھ اور بھی ہے اور وہی زیادہ درپیش نظر رہتا ہے یعنی بدنظمی چھین جھپٹ اور کوئی انتظام نہ رہنا۔ 1857ء میں جو یہاں کچھ ہفتوں کے لئے بدنظمی دیکھنے کو ملی تھی اور تاریخ کا ایک حصّہ بن گئی وہ ہماری زبان کے اس محاورے میں بدل گئی اب جب بھی یہ کہتے ہیں کہ اس گروہ یا اس گروہ نے بدنظمی بد انتظامی Lawless لالیس کو پیدا کر دیا اس کو یہ کہتے ہیں کہ غدر پھیلا دیا غدر مچا دیا ایسا 1974ء میں بھی ہوا تھا اور تاریخ میں اس کی بہت مثالیں مل جاتی ہیں ۔ محاورے کچھ تاریخی واقعات سے متعلق ہیں کچھ سماجی رویوں سے کچھ خاص طرح کے اداروں سے جب محاوروں کی لفظیات اور پس منظر پر غور کیا جاتا ہے تب یہ سچائیاں سامنے آتی ہیں ۔غرض کا باؤلا، (اپنی غرض باؤلی ہوتی ہے) ہمارے ہاں جو بھی سماجی صورت حال رہی ہے وہ ایک کے بعد دوسرے پر اثرانداز ہوتی رہی اور انسانی بحیثیت ایک فرد اور ایک خاندان کا رکن ہونے کی صورت میں خود غرضی اختیار کرتا رہا۔ پیسے کا معاملہ ہو یا زمین جائداد کا یا حقوق و فرائض کا خود غرض افراد اپنی مقصد براری کے لئے دوسروں پر ذمہ داری ڈالنا چاہتے ہیں اور خود ذمہ داریوں سے بچنا چاہتے ہیں اور اس طرح کا رو یہ اختیار کرتے ہیں کہ جیسے انہیں خود کچھ پتہ نہیں ۔ اِسی طرح جب کسی سے غرض وابستہ ہوتی ہے تو صحیح و سفارش سے خوشامد درآمد سے یا پھر زور زبردستی سے اپنا کام نکالنا چاہتا ہے۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ وہ باؤلا نہیں ہے بلکہ اپنی غرض کا باؤلا ہے اور جیسے بھی ہو اپنا کام نکالنا چاہتا ہے کہ اس کے افعال اس طرح اپنے مسائل کو حل کرتے ہیں اور بظاہر سیدھے سادھے مگر اپنی غرض کے پیچھے باؤلے بنا رہنا چاہتے ہیں ۔ "غرض کے یار" بھی یہی مفہوم رکھتا ہے۔غرّہ بتانا، غرّہ کرنا ویسے تو چاند رات کو غرّہ کہتے ہیں لیکن اُردو محاورات میں "غرّہ" بہ معنی غرور و تکبر بھی آتا ہے کہ وہ اپنے خاندان اپنی ملازمت یا اپنی تعلیم و شہرت پر