اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
یہ محاورات دراصل ہماری سماجی زندگی کا منظر نامہ پیش کرتے ہیں خاص طور پر اُس طبقہ کی جو کم آمدنی اور اخلاص کے ساتھ اپنے زندگی کے دن گزارتا ہے اسی کو تنگی ترشی کہتے ہیں ۔ یا ہاتھ کا تنگ ہونا بھی اسی کی طرف اشارہ ہے اور اس کا ذکر اکثر ہوتا ہے کہ اس کا ہاتھ تنگ رہتا ہے یاوہ تنگ حالی میں اپنا وقت گزارتا ہے تنگ وقت ہونا محاورے کی ایک دوسری صورت ہے یہاں پیسہ مراد نہیں ہوتا بلکہ وقت کا کم رہ جانا مراد ہوتا ہے جیسے نماز کا وقت کم ہو رہا ہے۔ تنگ ہونا تکلیف کی حالت میں ہونا ہے اور تنگ کرنا دوسروں کو پریشان کرنے کے معنی میں آتا ہے اور یہ ہماری سماجی روش ہے کہ جب ہم دوسروں سے کوئی ناچاقی یا اختلاف یا خود غرضانہ اختلاف رکھتے ہیں تو ان کو طرح طرح سے ستاتے اور پریشان کرتے ہیں اسی کو تنگ کرنا کہا جاتا ہے کہ اس نے مجھے تنگ کر رکھا ہے۔تازہ کرنا نئے سرے سے کسی خیال کو زندہ کرنا ہے جیسے غم تازہ کرنا کہ جس غم کو آدمی بھول گیا تھا اسے پھر یاد دلایا ویسے ہم"تازہ" بہت چیزوں کے لئے بولتے ہیں جیسے تازہ کھانا" تازہ روٹی""تازہ گوئی" اور تازہ روئی (تازہ خیالی، تازہ دم ہونا (نئی بات کہنا) تازہ کاری (نیا کام کرنا) وغیرہ۔تیوری بدلنا یا چڑھانا تیوری میں بل ڈالنا تیوری کا بل کھلنا۔ تیوری انسان کی پیشانی اور دونوں آنکھوں کے درمیان کے حصّے کو کہتے ہیں کہ وہ سب سے زیادہ ہمارے جذبات و احساسات کا آئینہ ہوتا ہے ہم گفتگو کرتے وقت آنکھ بھون چڑھاتے ہیں نا خوشی اور ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں اسی کو تیوری چڑھانا کہتے ہیں اُردو کا ایک مصرعہ ہے جس سے سماجی رو یہ کی نقش گری ہوتی ہے۔ تیوری چڑھائی تم نے کہ یہاں دم نکل گیا تیوری کو تیور بھی کہتے ہیں اور اس کے معنی Expirationمیں شامل رہتے ہیں جیسے آج کل ان کے تیور بدلے ہوئے ہیں جس کا یہ مطلب ہے کہ نظریں بدل گئیں