اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
محاورہ بن گیا اور کسی پر ظلم و زیادتی اور نہ انصافی کرنے کو گلے پر چھُری چلانا کہتے ہیں جس کے معنی گلا کاٹنا ہے اور یہی کام جب بھونڈے انداز سے کیا جاتا ہے اور بدتمیزی روا رکھی جاتی ہے تو اسے کھنڈی چھری سے ذبح کرنا کہتے ہیں یہ محاورہ مسلمان قوموں میں رائج رہے ہیں ہندوؤں نے ایسے قبیلوں میں اس طرح کے محاورے رائج ہو سکتے ہیں جس کے یہاں جانور ذبح کئے جاتے ہیں ۔ تلوار سے گردن اڑا دی جاتی ہے کاٹی نہیں جاتی یہ فرق ہے جو چھری یا تلوار سے گردن کاٹنے میں ہے۔گلے پڑنا، گلے کا ہار ہونا "گلے پڑنا" کسی ایسے شخص کے عمل کو کہتے ہیں جو اپنی ذمہ داری دوسروں پر ڈالتا پھرتا ہے۔ اور انھیں مشکلات میں پھنسا تا ہے اسی لئے کہا جاتا ہے کہ یہ خواہ مخواہ کی مصیبت گلے آ پڑی گلے کا ہار ہو جانا کسی مصیبت کا یا مشکل کام کا مستقل طور پر گلے کا ہار ہونا ہے۔ ہار ایک خوبصورت شے ہے گلے کا زیور ہے لیکن محاورہ میں اس کا استعمال زیب و زینت سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ مشکلات و مصائب سے رشتہ رکھتا ہے۔ جن میں پڑنا آدمی کے لئے ناخوشگوار ی بلکہ نا گواری بڑھتی ہے۔ اس سے پتہ چلا کہ زبان کے استعمال اور سماجی سطح پر جو کسی معاشرہ کی نفسیاتی سطح ہوتی ہے الفاظ کیا کیا معنی اختیار کرتے ہیں اور بات کہاں سے کہاں پہنچ جاتی ہے گلے منڈھنا بہت کچھ اسی معنی میں آتا ہے گلے میں زنجیر پڑنا ایک طرح سے پھنس جانے کے معنی میں آتا ہے اس لئے کہ جانور کو اس کے گلے میں رسی ڈال کر کھونٹے سے باندھا جاتا ہے زنجیر اس کے بعد کی بات ہے اور اس سے زیادہ سخت اور بری بات ہے اور زنجیر کرنا بھی محاورہ ہے اور گلے ہاتھوں یا پیروں میں زنجیر باندھنے کو کہتے ہیں میر کا شعر ہے۔ بہار آئی دوانہ کی خبر لو اُسے زنجیر کرنا ہے تو کر لوگنج شہیداں ، گنج قارون، گنجے کو خدا ناخن نہ دے گنج اُردو زبان میں کئی معنوں میں استعمال ہوتا ہے خزانہ کے معنی میں بستی یا محلے کے معنی میں اور سر کے بال اڑ جانے کے معنی میں عام طور سے جب