اردو محاورات کا تہذیبی مطالعہ |
|
آپ ہیں آپ، آپ سب کچھ ہیں اور ہیں اور، اور کچھ بھی نہیںاپنی اپنی ڈفلی اپنا اپنا راگ ڈفلی چھوٹے سے ڈف کو کہتے ہیں اس کو بجایا جاتا ہے اور دوسرے سازوں کے ساتھ اس کی لے ملائی جاتی ہے۔ اِس میں کبھی کسی راگ کو بھی دخل ہو سکتا ہے بہرحال کسی بھی موسیقی سے نسبت رکھنے والی پیش کش کے لئے یہ ضروری ہے کہ جو لوگ اُس میں شامل ہوں وہ ایک دوسرے سے آواز میں آواز ملائیں جب سماج میں افراتفری پھیل جاتی ہے اور کوئی کسی کا ساتھ دینا نہیں چاہتا اپنی اپنی کہتا ہے اور اپنی سوچ کے آگے کسی کو اہمیت نہیں دیتا تو سماج بکھر جاتا ہے اور اُس کی مجموعی کوشش جو اچھے نتیجے پیدا کر سکتی ہے ان سے محروم رہ جاتا ہے اسی وقت یہ کہا جاتا ہے کہ وہاں اپنی اپنی ڈفلی اور اپنا اپنا راگ ہے۔ کسی کو کسی دوسرے کی کوئی پرواہ نہیں ہر شخص اپنی مرضی کا مالک ہے اور اپنی رائے کے آگے کسی کی بات کو کوئی اہمیت نہیں دیتا۔ یہ سماج کا کتنا بڑا مسئلہ ہے جس سے ہم گزرتے رہے ہیں اور گزر رہے ہیں ۔اُلٹی پٹی پڑھانا ایک قدیم محاورہ ہے جس کا اندازہ پٹی پڑھانے سے ہوتا ہے پٹی پیمانہ جیسی ایک لکڑی ہوتی ہے جس پر پہلے زمانہ میں تحریر لکھی جاتی تھی اِس طرح کی پٹیاں جنوبی ہندوستان کے مندروں میں محفوظ تھیں اور اب میوزیم اور آرکائیوز میں رکھی ہوئی ہیں پہلے یہ کتابوں اور رسالوں کی طرح پڑھانے کے کام آتی ہوں گی اسی سے یہ محاورہ بنا کہ اُس نے یہ پٹی پڑھا دی اُس کے ذریعہ سکھایا اور اُس کا اپنا مطلب سمجھایا اب ایک ناواقف آدمی کو غلط سلط بھی سمجھایا بجھایا جا سکتا ہے۔ اِسی کو الٹی پٹی پڑھانا کہتے ہیں جو غلط ارادے رکھنے والے لوگ کیا کرتے ہیں ۔ "الٹی سیدھی باتیں کرنا" ایک الگ محاورہ ہے جس میں یہ پہلو چھپا ہے کہ وہ بات بیشک کرتے ہیں مگر سیدھی سچی نہیں الٹی سلٹی جو بات اُن کی سمجھ میں آتی ہے وہ کرتے ہیں نہ اُن کی عقل و تجربہ سے اِن باتوں کا کوئی تعلق ہوتا ہے یہ گویا باتیں کرنے والوں کے رو یہ پر تبصرہ ہے۔